اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان نے الیکشن شیڈول معمولی تبدیلی کے ساتھ بحال کرتے ہوئے الیکشن کمیشن کا 22 مارچ کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے خیبر پختونخوا اور پنجاب میں الیکشن التواء کے خلاف مقدمے کا محفوظ کیا گیا فیصلہ سنا دیا ہے۔ چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے فیصلہ پڑھ کر سنایا۔عدالتِ عظمیٰ نے قرار دیا کہ الیکشن کمیشن کے غیر آئینی فیصلے سے 13 دن ضائع ہوئے۔
عمر عطا بندیال کے پر کاٹے جارہے ہیں۔ اعتزاز احسن
عدالتِ عظمیٰ نے وفاقی حکومت کو الیکشن انعقاد کیلئے 10 اپریل تک 20 ارب روپے فراہم کرنے کا حکم دیا۔ فیصلہ سناتے ہوئے چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ الیکشن کمیشن کو انتخابات کالعدم دینے کا قانونی اختیار نہیں تھا۔
چیف جسٹس نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن نے انتخابات کی تاریخ 8 اکتوبر قرار دے کر اختیارات سے تجاوز کیا۔ 30 اپریل سے 15 مئی کے درمیان صوبائی انتخابات کرائے جائیں۔ الیکشن شیڈول معمولی تبدیلی کے ساتھ بحال کردیا گیا۔
عدالت نے خیبر پختونخوا میں انتخابات کے شیڈول کے حوالے سے الیکشن کمیشن کو فیصلہ کرنے کا حکم دے دیا۔ پنجاب میں 14 مئی کو انتخابات ہوں گے۔ کاغذاتِ نامزدگی 10 اپریل تک جمع کرائے جاسکیں گے۔
سپریم کورٹ نے حکم دیا کہ نگراں پنجاب حکومت فوری طور پر انتخابات کے انعقاد کیلئے الیکشن کمیشن کی مدد کرے۔ 22 اپریل کو جب الیکشن کمیشن نے فیصلہ دیا، انتخابی عمل پانچویں مرحلے میں تھا۔ کمیشن کا فیصلہ غیر قانونی تھا۔
فیصلے میں کہا گیا کہ صدرِ مملکت ڈاکٹر عارف علوی کی جانب سے الیکشن کی تاریخ دینے کا فیصلہ بحال کرتے ہیں۔ پنجاب کی نگراں حکومت، چیف سیکریٹری اور آئی جی 10 اپریل تک الیکشن سکیورٹی کا مکمل پلان پیش کریں۔
خیال رہے کہ اس سے قبل حکومت نے سپریم کورٹ سے فل کورٹ بینچ بنانے کا مطالبہ کیا تھا، سپریم کورٹ کا کہنا ہے کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی جانب سے جو فیصلہ دیا گیا، اس کا ہمارے بینچ پر کوئی اثر نہیں۔