سائنسی تحقیق نے یہ ہولناک انکشاف کیا ہے کہ معاشی بدحالی سے زندگی کم ہوجاتی ہے جبکہ ذہنی دباؤ زندگی کم کرنے کا باعث بننے والے اہم عوامل میں شامل ہے جس میں ایک خاص کردار ہماری رہائش گاہوں کا بھی ہے۔
تفصیلات کے مطابق میک ماسٹر یونیورسٹی کے محققین کی زیرِ قیادت کی گئی تحقیق سے پتہ چلا کہ معاشی اور سماجی طور پر پسماندہ گلی محلوں میں رہائش اور افسردگی کا سامنا کرنا بڑھاپے کا عمل تیز کردیتا ہے جس کے نتیجے میں زندگی کم ہوجاتی ہے۔
سائنسی محققین نے اس مطالعے کے دوران ایپی جینیٹک گھڑیوں کا استعمال کیا جو ڈی این اے میٹھلیشن پر مبنی تخمینے سامنے لاتی ہیں۔ ان کے ذریعے خلیاتی سطح پر عمر بڑھنے کی پیمائش کرنے اور کسی بھی انسان کی تاریخی اور حیاتیاتی عمر کے مابین فرق بیان کیا جاسکتا ہے۔
محققین و ماہرین کا ماننا ہے کہ تحقیقی نتائج سے پتہ چلتا ہے کہ انسان کا رہائشی مقام، اس کے قرب و جوار کی محرومیاں اور افسردگی انسان کی عمر کو آہستہ آہستہ کم کرتی جاتی ہیں۔ ذاتی صحت کے عوامل اور خطرناک روئیے بھی بڑھاپے کو وقت سے پہلے انسان کے سر پر لاد دیتے ہیں۔
ماہرین نے مطالعے کے دوران ذہنی دباؤ کی پیمائش کرنے کیلئے ایک معیاری پیمانے کا استعمال کیا جس کے دوران زیادہ اسکور موت کے بڑھتے ہوئے خطرے کا اظہار کررہا تھا۔ ماہرین کا ماننا ہے کہ ذہنی دباؤ، جذباتی پریشانی، خلیاتی ٹوٹ پھوٹ اور جسمانی نظام کی بے ضابطگی کا سبب ہیں۔
تمام تر حقائق کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ انسان وقت سے پہلے بوڑھا ہونے لگتا ہے۔مطالعے کے دوران 45 سے 85 سال کی عمر کے 50 ہزار سے زائد افراد کے جسم میں مختلف تجربات کے دوران رونما ہونے والی تبدیلیوں کے مشاہدے سے مختلف نتائج اخذ کیے گئے اور معاشی بدحالی کو وقت سے قبل موت کا ذمہ دار قرار دیا گیا۔