اسلام آباد: وزیر اطلاعات و نشریات فواد چودھری نے جمعرات کو کہا ہے کہ اسکول اور کالجز سمیت تدریسی ادارے ملک بھر میں انتہا پسندی کو ہوا دے رہے ہیں۔
اسلام آباد میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مسئلہ اسلامی تعلیمات میں نہیں، فواد چوہدری نے کہا کہ یہ مدارس نہیں جو انتہا پسندی کو جنم دے رہے ہیں، یہ ملک میں پھیلے ہوئے اسکول اور کالجز ہیں جو انتہاء پسندی پھیلا رہے ہیں۔
مزید برآں، انہوں نے کہا کہ 1990 اور 80 کی دہائی میں ایسے اساتذہ بھرتی ہوئے جو انتہاء پسندی کو پروان چڑھاتے رہے، فوادچوہدری نے مزید کہا کہ اسلام وہ مذہب ہے جو کسی کی زندگی میں امن اور توازن کو فروغ دیتا ہے۔
فواد چوہدری نے کہا کہ پاک فوج دنیا کی چھٹی بڑی طاقت ہے۔ پاکستان کو بھارت، امریکہ اور یورپ سے نہیں بلکہ اپنے ہی لوگوں سے خطرہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ لوگوں کی زندگیوں کو تب تک نہیں بچا سکتے جب تک قانون کا نفاذ نہیں کرتے، ریاست کا ایک ہی کام ہونا چاہیے وہ ہے قانون کا نفاذ، جو ریاست قانون کانفاذ نہیں کرسکتی اس کے وجود پرسوال آجائیگا۔
اس صورت میں آپ خانہ جنگی کی طرف جائیں گے، ریاست کا کنٹرول آپ کے اوپرسے ختم ہوتاجائیگا، گروپس سامنے آجائیں گے جو ریاستی کنٹرول پر قبضہ کرلیں گے۔
وفاقی وزیر اطلاعات کا مزید کہنا تھا کہ جب تک قانون کی حکمرانی یقینی نہیں بنائیں گے مثبت تبدیلی کا کوئی امکان نہیں ہوتا۔ مذاکرات وزیراعظم ہاؤس اور وزیر داخلہ کی سطح پر نہیں ہوتے، تھانیدار مذاکرات کیا کرتا تھا، تھانیدار کا انسٹی ٹیوشن ختم کردیا تو اس کے بعد اوپر کے عہدے ختم ہوگئے۔
فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ ریاست کا ایک ہی کام ہے کہ وہ یقینی بنائیکہ رائٹ آف وائلنس کسی ایک گروپ کے پاس نہیں جائے گا، تاکہ سوسائٹی میں نقطہ نظر کا تنوع رہے، تنوع ہوگا تو انتہاپسندی نہیں ہوگی، آپ کا نقطہ نظر بھی آئے دوسرے، تیسرے کا نقطہ نظر بھی آئیگا۔
وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ انتہا پسندی کا بیانیہ سوسائٹی نے خود ٹھیک کرنا ہے، مختلف نقطہ نظر ہوتے ہیں، انتہاپسندانہ نقطہ نظربھی ہوتے ہیں، انتہاپسندانہ نقطہ نظر رکھنے میں کوئی مسئلہ نہیں ہے، کوئی کہہ سکتا ہے کہ فلاں حکومت کیساتھ جنگ کرنی ہے۔
مزید پڑھیں:وزیراعظم نے سمندر پار پاکستانیوں کیلئے ڈیجیٹل پاور آف اٹارنی سروس کا افتتاح کر دیا