سپریم کورٹ کا صوبائی انتخابات سے متعلق ازخود نوٹس کا فیصلہ محفوظ، کل سنایا جائیگا

مقبول خبریں

کالمز

zia-2
آٹا 5560 روپے کا ایک کلو!
zia
برسوں ایران میں رہنے والی اسرائیلی جاسوس خاتون کی کہانی
Philippines, Pakistan, National Day, Dr. Emmanuel Fernandez, bilateral ties, diplomacy, climate change, development, peace, trade, education, cultural exchange, sustainable future, regional cooperation, Mabuhay, Filipino community, Islamabad celebration, soft power, South-South partnerships, innovation, resilience, post-colonial nations, mutual respect, global south
مشترکہ جدوجہد اور روشن مستقبل کی ایک خوبصورت تقریب

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

سپریم کورٹ کا صوبائی انتخابات سے متعلق ازخود نوٹس کا فیصلہ محفوظ، کل سنایا جائیگا
سپریم کورٹ کا صوبائی انتخابات سے متعلق ازخود نوٹس کا فیصلہ محفوظ، کل سنایا جائیگا

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے صوبائی انتخابات سے متعلق ازخود نوٹس کیس کا فیصلہ محفوظ کر لیا جو کل صبح 11 بجے سنایا جائے گا۔

چیف جسٹس عمر عطا بندیال کا پنجاب اور خیبر پختونخوا میں انتخابات کی تاریخ پر سپریم کورٹ از خود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران کہنا تھا کہ موجودہ حالات میں 90 روز میں الیکشن ضروری ہیں، کیس کا فیصلہ آج ہی کریں گے۔

پیپلز پارٹی کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے پارٹی موقف بیان کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن کی تاریخ مقرر کرنا سیاسی جماعتوں کا کام نہیں ہے جبکہ مسلم لیگ ن کے وکیل منصور اعوان نے کہا کہ پارٹی قیادت سے بات چیت کر لی ہے، مزید مشاورت کے لیے وقت درکار ہوگا۔عدالتی حکم پر وکلا نے قائدین سے مشاورت کی۔

چیف جسٹس نے کہا کہ پشاور ہائی کورٹ نے 2 ہفتے نوٹس دینے میں لگائے، لاہور ہائی کورٹ میں بھی معاملہ التواء میں ہے، سپریم کورٹ میں آج مسلسل دوسرا دن ہے اور کیس تقریباً مکمل ہو چکا ہے، عدالت کسی فریق کی نہیں بلکہ آئین کی حمایت کر رہی ہے۔

دوران سماعت فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ عدالت ہائی کورٹس کو جلدی فیصلے کرنے کا حکم دے سکتی ہے، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت معاملہ آگے بڑھانے کیلئے محنت کر رہی ہے، ججز کی تعداد کم ہے پھر بھی عدالت نے ایک سال میں 24 بڑے کیسز فائنل کرلئے۔

فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ سپریم کورٹ رولز میں بینچ تشکیل کا طریقہ کار موجود ہے، سپریم کورٹ رولز کے مطابق یہ آگاہ کرنا ضروری ہے کہ معاملہ ہائی کورٹ میں ہے یا نہیں،جسٹس منیب اختر نے کہا کہ الیکشن کی تاریخ دینا صدر کی صوابدید ہے، اسمبلی مدت پوری ہو تو صدر کو فوری متحرک ہونا ہوتا ہے۔

جسٹس منیب اختر نے کہا کہ درخواست گزار نے ہائی کورٹ سے رجوع کیا ہوا تو بتانا ضروری ہے۔

جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ سپریم کورٹ سماعت اصل سوال الیکشن کی تاریخ دینے کا ہے کہ کون دے گا، 14 جنوری سے کسی کو فکر نہیں کہ تاریخ کون دے گا، پارلیمنٹ چاہتی تو کچھ کر سکتی تھی، جس پر فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ میں سینیٹر ہوں ابھی سینیٹ اجلاس نہیں ہو رہا۔

چیف جسٹس آف پاکستان کا کہنا تھا کہ 3 ہفتے سے ہائیکورٹ میں صرف نوٹس ہی چل رہے ہیں، اعلیٰ عدلیہ کو سیاسی تنازعے میں نہیں پڑنا چاہیے، صرف مخصوص حالات میں عدالت از خود نوٹس لیتی ہے، گزشتہ سال 2، اس سال صرف ایک از خود نوٹس لیا، سب متفق ہیں کہ آرٹیکل 224 کے تحت 90 روز میں الیکشن لازم ہیں۔

فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ جوڈیشل ایکٹوازم میں تحمل پر عدالت کا مشکور ہوں، فاروق ایچ نائیک کے دلائل مکمل ہونے پر ن لیگ کے منصور اعوان نے دلائل شروع کیے۔

مزید پڑھیں:90 روز میں الیکشن ضروری ہیں، کیس کا فیصلہ آج ہی کریں گے، چیف جسٹس

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ عدالت تلاش میں ہے کہ الیکشن کی تاریخ کہاں سے آنی ہے؟، مستقبل میں الیکشن کی تاریخ کون دے گا اس کا تعین کرنا ہے، صرف قانون کی وضاحت کرنا چاہتے ہیں، عدالت کسی سے کچھ لے رہی ہے نا دے رہی ہے۔

Related Posts