کراچی:اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے کہاگیاکہ پالیسی ریٹ بڑھانے کا مقصدمہنگائی کے دباؤ سے نمٹنا اور پائیدار نمو کو یقینی بنانا ہے۔
اسٹیٹ بینک نے اپنے اعلامیے میں کہا 100 بیسز پوائنٹس اضافے کے بعد شرح سود 8.75 فیصد سے بڑھ کر9.75 فیصد ہوگئی ہےجبکہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ سابقہ اندازوں سے بلند، 4 فیصد رہے گا، قلیل مدت میں کرنٹ اکاؤنٹ اور تجارتی خسارہ بلند رہیں گے اور مالی سال کی دوسری ششماہی میں عالمی قیمتیں معمول پر آنے سے یہ مرحلہ وار کم ہوگا۔
اعلامیے میں کہاگیاکرنٹ اکاؤنٹ خسارہ بیرونی ترسیلات سے مکمل ادا ہورہا ہےجبکہ عالمی قیمتوں اورمقامی طلب میں کمی زرمبادلہ ذخائر بڑھائیں گے،اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ مہنگائی کی شرح 9 سے 11 فیصد ہوگی کیونکہ مہنگائی اور تجارتی خسارے میں اضافہ ہوا ہے جس کا سبب عالمی قیمتیں اور ملکی معاشی نمو ہے،اس حوالے سے بتایا گیا کہ نومبر میں عمومی مہنگائی بڑھ کر 11.5فیصد ہو گئی، شہری علاقوں میں قوزی مہنگائی بڑھ کر 7.6فیصد اور دیہی علاقوں میں 8.2فیصد ہو گئی۔
اسٹیٹ بینک سے جاری اعلامیے کے مطابق حقیقی شعبے کی بات کی جائے تو بجلی کی پیداوار، سیمنٹ کی ترسیل اور پیٹرولیم مصنوعات کی فروخت، درآمدات اور ٹیکس محاصل کی مسلسل مضبوطی سے ظاہر ہوتا ہے کہ معاشی نمو بدستور ٹھوس ہے۔
یہ بھی پڑھیں:پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 9 سے 11روپے تک کمی کا امکان
یادرہےکہ اسٹیٹ بینک نے25 جون 2020 کو وباکے باعث معیشت کو سہارا دینے کے لیے شرح سود میں مزید ایک فیصد کمی کرتے ہوئے پالیسی ریٹ 7 فیصد کردیا تھاجس کے بعد جولائی کے آخر میں اسٹیٹ بینک کی مانیٹری پالیسی کمیٹی نے شرح سود 7 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا تھا۔