مسلمانوں کو کافر ملک کی شہریت لینے کی اجازت کیوں نہیں؟ سعودی عالم نے نئی بحث چھیڑ دی

مقبول خبریں

کالمز

zia
امریکا کا یومِ قیامت طیارہ حرکت میں آگیا۔ دنیا پر خوف طاری
Firestorm in the Middle East: Global Stakes on Exploding Frontlines
مشرق وسطیٰ میں آگ و خون کا کھیل: عالمی امن کیلئے خطرہ
zia-2
آٹا 5560 روپے کا ایک کلو!

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Saudi Scholar says "Muslims Shouldn't Take Citizenship of Non-Muslim Countries"

سعودی عالم شیخ عاصم الحکیم نے کہا ہے کہ جو مسلمان پہلے ہی کسی اسلامی ملک میں مقیم ہیں، انہیں غیر مسلم ملک کی شہریت حاصل کرنے کی اجازت نہیں ہے۔

شیخ عاصم الحکیم کو سوشل میڈیا پر مذہبی سوالات کے جوابات دینے کے حوالے سے شہرت حاصل ہے۔ انہوں نے ایکس (پہلے ٹوئٹر) پر ایک صارف کو بتایا کہ وہ اپنے انتخاب کے مطابق کسی بھی شخص سے شادی کر سکتی ہیں لیکن ایک مسلمان مرد کے لیے آسٹریلوی شہریت حاصل کرنا جائز نہیں ہے۔

شیخ عاصم الحکیم کی طرف سے دی گئی اس پوسٹ کو حذف کر دیا گیا تھا لیکن ان کے جواب نے ایک اور سوال اٹھایا، جس میں ایکس صارف نے ان سے پوچھا کہ مسلمان مرد کے لیے آسٹریلوی شہریت لینے پر اعتراض کیوں ہے۔

شیخ عاصم الحکیم نے جواب دیا، “جب ایک مسلمان پہلے ہی کسی مسلم ملک کا شہری ہو اور اس کے پاس مسلم پاسپورٹ ہو تو وہ کافر ملک کی شہریت نہیں لے سکتا۔”

ان کے اس بیان پر کئی ایکس صارفین حیرت کا شکار ہو گئے اور ان میں سے کچھ نے یہ سوال کیا کہ اگر مسلمانوں کو اپنے وطن میں حالات یا مسائل کی وجہ سے غیر مسلم ملک منتقل ہونے پر مجبور کیا جائے تو اس صورت میں کیا حکم ہوگا؟

ایک صارف نے سوال کیا، “اگر کافر ملک میں قانون کی حکمرانی مسلمانوں کے ملک سے کئی گنا بہتر ہو اور ہم اپنے خاندان کے تحفظ کے لیے وہاں منتقل ہوں تو کیا ہوگا؟”

ایک اور سوال میں کہا گیا، “اگر آبادی کی اکثریت مسلمان ہو لیکن حکومت یا ملک خود مسلم ریاست نہ ہو، جیسے انڈونیشیا، کیا پھر بھی اسے مسلمان ملک سمجھا جائے گا؟”

عالمی عدالت نے اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیئے

شیخ عاصم الحکیم نے ان مخصوص سوالات کا براہ راست جواب نہیں دیا تاہم ان کے بیان نے مسلمانوں میں بحث کو جنم دیا ہے اور انہیں غیر مسلم ممالک میں بہتر مواقع کے حصول کے حوالے سے اپنے فیصلوں پر دوبارہ غور کرنے کی ترغیب دی ہے۔

Related Posts