اندرون اور بیرون ملک کمزور مانگ کے درمیان بھارت کے اس سال سب سے تیزی سے ترقی کرنے والی بڑی معیشت کے عنوان سے محروم ہونے کا امکان ہے۔
بھارتی وزارت شماریات کی طرف سے جاری سرکاری تخمینہ کے مطابق مارچ میں ختم ہونے والے مالی سال میں بھارتی مجموعی گھریلو پیداوار (جی ڈی پی) میں 7 فیصد اضافہ متوقع ہے۔
العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق یہ موازنہ ریزرو بینک آف انڈیا کی 6.8 فیصد کی نمو کی توقعات اور بلومبرگ کے ذریعہ معاشی ماہرین کے سروے کے اوسط تخمینہ سے نکالا گیا ہے ۔
العربیہ ڈاٹ نیٹ کی جانچ کے مطابق بھارت کی جی ڈی پی میں گزشتہ برس 8.7 فیصد ترقی ہوئی تھی۔ اس سال توانائی کی بلند قیمتوں سے حاصل فوائد کی بدولت سعودی عرب کی متوقع شرح نمو 7.6 فیصد ہے۔ اس طرح سعودی عرب تیز ترین ترقی کرنے والی معیشت بن جائے گا اور بھارتی معیشت ترقی کے اعتبار سے دوسرے نمبر پر آجائے گی۔
بھارتی حکومت یکم فروری کو پیش کئے جانے والے اپنے وفاقی بجٹ میں اخراجات کو ترجیح دینے کے لئے پیشگی تخمینہ کو استعمال کر رہی ہے۔ یہ بجٹ 2024 میں انتخابات سے قبل وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت کے لیے آخری پورے سال کے اخراجات کا منصوبہ بھی ہو گا۔
بھارت نے رواں مالی سال کی اچھی شروعات کی، اس توقع کے ساتھ کہ مانگ میں کمی ایشیا کی تیسری سب سے بڑی بھارتی معیشت میں بحالی کا باعث بنے گی۔ لیکن یہ امید جلد ہی ختم ہو گئی کیونکہ مرکزی بینکوں کی جانب سے بڑھتی ہوئی افراط زر کو روکنے کے لیے مانیٹری پالیسی کو سخت کیا گیا اور بہت سی ترقی یافتہ معیشتوں کو کساد بازاری کا سامنا کرنا پڑا، اس کساد بازاری سے دیگر ملکوں کی ترقی میں بھی کمی آگئی۔
ریزرو بینک آف انڈیا جس نے اس مالی سال میں اب تک اپنی بینچ مارک سود کی شرح میں 225 بیسس پوائنٹس کا اضافہ کیا ہے نے اپنی مانیٹری پالیسی کو خاطر خواہ سخت نہیں کیا۔
زیادہ تر اقتصادی ماہرین توقع کر رہے ہیں کہ بھارتی مرکزی بینک 8 فروری کو اپنے اگلے پالیسی جائزے میں بنیادی افراط زر فلیٹ رہنے کی صورت میں شرح سود میں ایک کوارٹر پوائنٹ یا 250 بیسس پوائنٹ اضافہ کردے گا۔