سعودی عرب نے فلسطینیوں کی جبری بے دخلی کی مذمت کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ فوری طور پر جنگ بند اور غزہ کی پٹی کی ناکہ بندی ختم کی جائے۔
عرب نیوز کے مطابق سعودی فرمانروا شاہ سلمان کے زیر صدارت ہونے والے کابینہ اجلاس کے دوران مطالبہ کیا گیا کہ عرب امن انیشیٹیو کے تحت امن عمل کو دوبارہ شروع کیا جائے اور 1967 کی سرحدوں کے اندر ایک آزاد فلسطینی ریاست کا قیام عمل میں لایا جائے جس کا دارالحکومت مشرقی بیت المقدس ہو۔
سعودی کابینہ نے سعودی ولی عہد کی غزہ کے حوالے سے ترکیہ، ایران، فرانس کی قیادت اور امریکی وزیرخارجہ انٹونی بلنکن کے ساتھ گفتگو کا جائزہ لیا۔
دریں اثنا امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کے مطابق سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے پہلے تو (بروز ہفتہ) امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کو ملاقات کے لیےگھنٹوں انتظار کروایا اور پھر اگلی صبح (اتوار کو) ملاقات کی تو سارا زور غزہ کے معصوم فلسطینیوں کا قتل رکوانے پر دیا۔
واشنگٹن پوسٹ کے مطابق سعودی ولی عہد نے اتوار کے روز ہونے والی ملاقات میں اسرائیل فلسطین کی صورت حال پر سخت پیغام دیتے ہوئے غزہ میں فوجی آپریشن رکوانے اور غزہ کا اسرائیلی محاصرہ ختم کروانے پر زور دیا۔
سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کا کہنا تھا کہ اسرائیلی حملوں میں معصوم فلسطینی قتل ہو رہے ہیں، اسرائیل کو چاہیے کہ غزہ کا محاصرہ ختم کرے، غزہ کو پانی، بجلی اور ایندھن کی فراہمی بحال کرے۔
اس سے قبل ملاقات کے بعد امریکی وزیر خارجہ نے کہا تھا کہ سعودی ولی عہد سے آگے بڑھنے کے حوالے سے کئی اچھی تجاویز پر بات ہوئی ہے۔