مہنگائی کے دباؤ نے اراکین پارلیمنٹ کو اپنی تنخواہوں اور مراعات کے بارے میں بات کرنے پر مجبور کردیا، ملک میں جہاں غریب کیلئے کم سے کم مقرر کردہ 34 ہزا رتنخواہ بھی مشکل سے ملتی ہے وہیں ارکان اسمبلی عوام کے ٹیکسز کے پیسے سے اپنی تنخواہوں میں مزید اضافے کے خواہشمند ہیں۔
سینیٹر عرفان صدیقی کی زیر صدارت سینیٹ کے اجلاس میںوزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے پارلیمنٹرینز کی تنخواہوں اور مراعات کی تفصیلات پیش کیں۔وزیر قانون نے بتایا کہ پارلیمنٹرینز کی تنخواہ 156000 روپے ہے اور انہیں سرکاری گاڑیاں فراہم نہیں کی جاتیں۔
علاوہ ازیں اراکین پارلیمنٹ کو یوٹیلیٹی بلز کی ادائیگی کے لیے صرف 8000 روپے ملتے ہیں، جس پر اعظم نذیر تارڑ نے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ رقم بنیادی اخراجات پورے کرنے کے لیے بھی ناکافی ہے۔
عمران خان کا بچنا اب مشکل نہیں بلکہ ناممکن کیونکہ، فیض حمید نے کون کون سے شواہد فراہم کردیے؟
انہوں نے مزید وضاحت کی کہ وزراء کی تنخواہ 232000 روپے مقرر ہے لیکن 95 فیصد وزراء اپنی تنخواہیں وصول نہیں کرتے۔وزراء کو 1500 سی سی گاڑی اور 400 لیٹر ایندھن فراہم کیا جاتا ہے لیکن انہیں اپنے بجلی اور گیس کے بل خود ادا کرنے ہوتے ہیں۔
اجلاس کے دوران وزیر قانون نے میڈیا چینلز کی جانب سے قوانین کی خلاف ورزیوں پر بھی روشنی ڈالی، جنہیں جرمانے اور بندش کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔انہوں نے بچوں پر موبائل فون کے منفی اثرات کو کم کرنے کے لیے ٹی وی پر معیاری مواد فراہم کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔