سعید غنی نے لندن میں بیٹھ کر اسٹیبلشمنٹ پر سازش کا الزام لگادیا

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Saeed Ghani is addressing a press conference in London

لندن:وزیر تعلیم و محنت سندھ سعید غنی نے کہا ہے کہ کشمیر میں صاف و شفاف انتخابات ہوتے تو 100 فیصد وہاں کی حکومت پیپلز پارٹی ہی بناتی،اب جبری طور پر کشمیریوں پر پی ٹی آئی کو بٹھا دیا گیا ہے ،پیپلزپارٹی کیخلاف ہمیشہ اسٹیبلشمنٹ سازش کرتی ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے برطانیہ میں گلوبل ایجوکیشن کانفرنس میں شرکت کے بعد پارٹی کے رہنماؤں اور کارکنوں سے ملاقات اور بعد ازاں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر پیپلز پارٹی برطانیہ کے عہدیداران اور کارکنان بھی موجود تھے۔

انہوں نے کہا کہ جب بھی عوام کو آزادی سے ووٹ ڈالنے کا موقع ملتا ہے وہاں وہ پیپلز پارٹی کو ووٹ دیتے ہیں۔پاکستان کی انتخابی سیاست کو آزاد چھوڑ دیں تو پاکستان پیپلز پارٹی سے بڑی سیاسی جماعت اس ملک میں اور کوئی نہیں ہے۔

پیپلز پارٹی کے خلاف کشمیر کا انتخاب ہو یا عام انتخابات ہمیشہ اسٹیبلشمنٹ سازش کرتی آئی ہے۔ مجھے ایسا محسوس ہورہا ہے کہ پی ڈی ایم میں بھی کچھ حکومتی سہولت کار بیٹھے ہوئے ہیں، جو پی ٹی آئی کی حکومت کو مستحکم بنانے اور ان کے خلاف اپوزیشن کی تحریک کو کمزور کرنے کے لئے کام کررہی ہیں۔

الیکٹرونک مشین سے پولنگ کا مطالبہ اس وقت انتخابات میں دھاندلی کو آسان کرنے کے لئے کیا جارہا ہے، ہمارے الیکشن کمیشن کے قوانین پر عمل درآمد اور انتخابات میں بیرونی مداخلت کو روک کر ہم صاف و شفاف انتخابات کے متحمل ہوسکتے ہیں۔

سعید غنی نے کہا کہ میں لندن گلوبل ایجوکیشن کانفرنس میں شرکت کے لئے آیا تھا اور یہاں وفاقی وزیر تعلیم اور دیگر صوبوں کے وزراء تعلیم بھی ساتھ تھے۔

یہ کانفرنس ایک کامیاب تعلیمی کانفرنس رہی اور اب چونکہ اس کانفرنس کے بعد یہاں موجود تھا تو پارٹی کے رہنماؤں اور یہاں رہنے والے پاکستانیوں اور پیپلز پارٹی کے جیالوں سے بھی مل رہا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ میں نے بھی ایک ہفتہ کشمیر کی انتخابی مہم میں گزارا،  میں نے ان حلقوں میں آصفہ بھٹو زرداری، فریال ٹالپور اور یوسف رضا گیلانی کے ہمراہ بھی وہاں الیکشن مہم میں ساتھ رہا۔

سعید غنی نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کی نظریاتی سپورٹ کشمیر، گلگت بلتستان میں ابھی سے نہیں ہے بلکہ شہید ذوالفقار علی بھٹو صاحب کے دور سے ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر کشمیر میں صاف و شفاف انتخابات ہوتے تو 100 فیصد وہاں کی حکومت پیپلز پارٹی ہی بناتی لیکن جو انتخابات ہوئے وہ سب کے سامنے ہے اور پیپلز پارٹی کو مکمل طور پر ہرانے کے لئے بھرپور کوشش کی گئی اس کے باوجود ہم نے 11 نشستیں حاصل کی او رہم پر جبری طور پر پی ٹی آئی کو مسلط کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ اب پی ٹی آئی کی نحوست سے کشمیریوں کو بچائے اس لئے کہ جو تباہی انہوں نے پاکستان میں پھیلائی ہے امکان یہی ہے کہ وہ کشمیر میں بھی اپنی نالائقی اور نااہلی سے تباہی پھیلائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر میں پیپلز پارٹی کے امیدواروں کے نتائج کو روکا گیا اور بعد میں انہیں ہرایا گیا اور وہاں سے ان امیدواروں کے دوبارہ گنتی کے حق سے بھی ان کو محروم رکھا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے کامیاب امیدوار سیاسی کارکن ہیں اور انشاء اللہ کشمیر اسمبلی میں ان کا بھرپور کردارآپ کو نظر آئے گا۔ سعید غنی نے کہا کہ جب تک پی ڈی ایم میں پیپلز پارٹی شامل رہی ضمنی انتخابات میں اپوزیشن جماعتوں کو کامیابیاں ملتی رہی لیکن جب سے ایک سازش کے تحت پیپلز پارٹی کو پی ڈی ایم سے نکالا گیا اس سے شاید پیپلز پارٹی کو اتنا نقصان نہیں ہوا جتنا دیگر اپوزیشن پارٹیوں کو ہورہا ہے اور سب سے زیادہ فائدہ عمران خان کو ہو رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں بارشوں کے بعد جو صورتحال ہوئی اس کے بعد وزیر اعظم کو یہ سمجھ میں آگیا ہوگا کہ جب زیادہ بارش ہوتی ہے تو زیادہ پانی آتا ہے۔

مزید پڑھیں:نورمقدم کیس حکومت کیلئے چیلنج، کیاعمران خان ظاہر جعفر کو سزاء دلوانے میں کامیاب ہوپائینگے؟

انہوں نے کہ میں میڈیا سے معذرت کے ساتھ کہتا ہوں کہ جب کراچی میں بارشیں ہوتی ہیں تو باقاعدہ ٹرانسمیشن چلتی ہیں، اپوزیشن کے نمائندوں کو باقاعدہ بٹھا بٹھا کر پوچھا جاتا ہے کہ بتائیں کہ بارش سے کیا کیا نقصانات ہوئے، لیکن اسلام آباد کے معاملے پر ایسا نہیں ہوا۔

انہوں نے کہا کہ کراچی یا سندھ بھر میں کسی کو کتا کاٹ لے تو ٹرانسمیشن چلتی ہیں لیکن حالیہ پنجاب کے بہت سے شہروں سے یہ خبریں آئی کہ وہاں بھی کتوں نے لوگوں کو کاٹا ہے اور اس کی ادویات لوگوں کو نہیں ملی لیکن وہاں کے لئے ایسی کوئی ٹرانسمیشن نہیں چلی، انہوں نے کہا کہ اس طرح کے دہرے معیار نامناسب ہیں۔

سعید غنی نے کہا کہ قدرتی آفات کو قدرتی آفات کے طور پر لینا چاہیے کسی سیاسی جماعت کے کھاتے میں نہیں ڈالنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں بارشوں سے نقصان ہو یا کراچی میں 90 سالہ بارشوں کا ریکارڈ ٹوٹا ہو اور اس سے نقصان ہوا ہو یہ سب قدرتی آفات ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بارش ہوں، سیلاب ہوں یا زلزلہ ہوں یہ سب قدرتی آفات ہوتے ہیں اور ہمیں سب کو مل کر اس کا مقابلہ کرنا چاہیے ناکہ کسی سیاسی جماعت کو اس کی تنقید کا نشانہ بنانا چاہیے۔

ایک سوال کے جواب میں سعید غنی نے کہا کہ نبیل گبول ہمارے دوست ہیں لیکن ان کو آپ اتنا سنجیدہ نہ لیا کریں کیونکہ کشمیر کے الیکشن کے حوالے سے کوئی زیادہ معلومات نہیں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے جتنے الیکشن لڑے ہیں وہ اپنے اور عوام کے بل بوتے پر لڑیں ہیں اور ہم نے جو بھی انتخابات لڑیں وہ ہواؤں کے مخالف سمت میں ہیں لڑے ہیں۔ پیپلز پارٹی کے خلاف انتخابات ہرانے کے لئے کون سازش کرتا ہے کہ سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ یہ سازش ہمیشہ اسٹیبلشمنٹ کرتی آئی ہے۔

ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کشمیر میں وزیر اعظم کے لئے کوئی اچھا سے اچھا انسان بھی آیا تو وہ کچھ نہیں کرسکے گا پی ٹی آئی کے نحوست کے سامنے۔ یہ نالائقوں اور نااہلوں کو ٹولہ ہے اس میں بندہ کوئی حیثیت نہیں رکھتا بلکہ یہ پی ٹی آئی کہ جو سوچ ہے  جو نالائقی کی ہے۔ ان کی بنیاد ہی غلط ہے۔

Related Posts