روسی وزیرخارجہ سرگئی لاوروف نے کہا ہے کہ اسرائیل پر 7 اکتوبر کو حماس کی طرف سے کیے گئے حملے کو فلسطینی عوام کو اجتماعی سزا دینے کے جواز کے طور پراستعمال کرنا ناقابل قبول ہے۔ انہوں نےغزہ میں زمینی صورت حال کی عالمی مانیٹرنگ کا مطالبہ کیا۔
لاوروف نے زور دے کر کہا کہ حماس کا اسرائیل پر حملہ خلا میں نہیں ہوا۔ ہم نے کئی سالوں سے اسرائیل کو بتایا ہے کہ مشرق وسطیٰ میں واحد سب سے خطرناک عنصر فلسطینی ریاست کی حیثیت کو حل کرنے میں ناکامی ہے۔
لاوروف نے زور دیا کہ روس غزہ کی پٹی میں انسانی بنیادوں پر جنگ بندی تک پہنچنے کے لیے سیاسی دباؤ جاری رکھے گا۔
آج دوحہ فورم میں آن لائن خطاب کرتے ہوئے لاوروف نے کہا کہ ہمیں انسانی بنیادوں پر جنگ بندی تک پہنچنے کے لیے اس سیاسی دباؤ کو برقرار رکھنے کے لیے اپنی طاقت میں ہر ممکن کوشش کرنی چاہیے۔
روسی وزیر خارجہ نے کہا کہ سفارت کاری میں ہمیشہ امید ہوتی ہے۔ ہم تشدد کی موجودہ لہر کے آغاز سے یہی کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ہم نے 7 اکتوبر کو اسرائیل پر ہونے والے حملے کی مذمت کی، جس طرح ہم کسی دہشت گردانہ حملے کی مذمت کرتے ہیں۔ اسی طرح ہم اس واقعے کو لاکھوں افراد کو سزا دینے کے لیے استعمال کرنا قابل قبول نہیں سمجھتے۔ حماس کے حملے کو فلسطینیوں کے خلاف اجتماعی سزا کا جواز نہیں بنایا جا سکتا۔
ادھر کریملن پریس آفس نے کہا ہے کہ روسی صدر ولادیمیر پوتین نے اسرائیلی وزیر اعظم کو یقین دہانی کرائی ہے کہ روس غزہ میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کو کم کرنے میں کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہے۔