چیف الیکشن کمشنر سمیت ممبرانِ کمیشن تقرری کے رُولز میں تبدیلی سپریم کورٹ میں چیلنج

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

چیف الیکشن کمشنر سمیت ممبرانِ کمیشن تقرری کے رُولز میں تبدیلی سپریم کورٹ میں چیلنج
چیف الیکشن کمشنر سمیت ممبرانِ کمیشن تقرری کے رُولز میں تبدیلی سپریم کورٹ میں چیلنج

اسلام آباد: (یٰسین ہاشمی) سپریم کورٹ آف پاکستان میں چیف الیکشن کمشنر اور ممبرانِ الیکشن کمیشن کی تقرری کے قواعد و ضوابط میں تبدیلی کو چیلنج کردیا گیا ہے۔

سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں درخواست گزار محمود اختر نقوی نے چیف الیکشن کمشنر اور ممبران کی تقرری کے رولز میں تبدیلی کو چیلنج کرتے ہوئے استدعا کی ہے کہ تقرری پارلیمنٹ کے دو تہائی اکثریتی طریقے سے کی جائے۔

درخواست گزار محمود اختر نقوی نے سپریم کورٹ سے استدعا کی ہے کہ حکومت صدارتی آرڈیننس کے ذریعے پارلیمانی کمیٹی کے رولز میں تبدیلی کرنا چاہتی ہے، تبدیلی کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے اس پر پابندی عائد کی جائے۔

محمود اختر نقوی نے درخواست میں سپریم کورٹ سے استدعا کرتے ہوئے کہا کہ حکومت اپنی مرضی کا چیف الیکشن کمشنر اور الیکشن کمیشن ممبران لانا چاہتی ہے جس کے لیے پارلیمانی کمیٹی رولز میں سادہ اکثریت کا لفظ ڈالنے کی کوشش جاری ہے۔

درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ پارلیمنٹ کے دو تہائی اکثریت کے طریقے میں تبدیلی آئینِ پاکستان کے آرٹیکل 213 اور 218 کی خلاف ورزی ہے۔ سپریم کورٹ ایسی کسی بھی تبدیلی کو کالعدم قرار دے۔

چیف الیکشن کمشنر اور ممبران کی تقرری کے رولز میں تبدیلی کے خلاف دی گئی درخواست میں وفاق، سیکریٹری الیکشن کمیشن اور وفاقی وزارتِ قانون کو فریق بنایا گیا ہے۔ 

یاد رہے کہ اس سے قبل الیکشن کمیشن آف پاکستان  کے عہدوں بشمول ممبران و چیف الیکشن کمشنر کی تعیناتی کا کوئی فیصلہ نہ ہوسکا، معاملے پر تحریکِ انصاف حکومت اور اپوزیشن کے درمیان ڈیڈ لاک برقرار ہے۔

تحریکِ انصاف کی وفاقی حکومت نے 29 دسمبر کو معاملے کو پارلیمانی کمیٹی میں حل کرنے کے لیے تقرری کے قواعد و ضوابط میں مناسب ترامیم لانے کا فیصلہ کیا ہے۔ممبران تعیناتی کے لیے سادہ اکثریت کی بجائے 2 تہائی اکثریت ضروری ہے۔

مزید پڑھیں: الیکشن کمیشن تقرریوں پر حکومت اپوزیشن ڈیڈ لاک برقرار

Related Posts