کراچی : پڑوسی ملک بھارت میں پھیلنے والے ’نپاہ‘ نامی خطرناک وائرس کے پاکستان ہر حملے کے پیش نظر محکمہ صحت سندھ نے ہدایات جاری کردیں۔
نپاہ وائرس کے سلسلے میں محکمہ صحت سندھ نے سرکاری اسپتالوں کے سربراہان کو بھی ایڈوائزری جاری کردی ہے۔ تفصیلات میں بتایا گیا ہے کہ نپاہ وائرس کے ممکنہ خطرے کے پیش نظر تمام عملے کو الرٹ رہنے کی ہدایت کردی گئی ہے۔
ڈائریکٹرجنرل ہیلتھ سندھ نے تمام اسپتالوں کو مراسلہ لکھ دیا جس میں محکمہ صحت سندھ کی جانب سے سندھ بھر کے اسپتالوں کے ایم ایس ، ڈائریکٹرز، اور محکمہ لائیو اسٹاک کو الرٹ رہنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
لاہور میں آشوب چشم کے کیسز میں ہوشربا اضافہ، آئی ڈراپس کی قلت پیدا ہوگئی
ایڈوائزری کے مطابق نپاہ وائرس جانوروں سے انسانوں اور انسانوں سے انسانوں میں تیزی سے پھیلتا ہے۔ وائرس کی ابتدائی علامات میں بخار، سر میں درد ، جسم میں درد اور کوما سمیت دیگر علامات شامل ہیں۔ تاہم سندھ سمیت پاکستان بھر میں تاحال کوئی کیس سامنے نہیں آیا۔
’نپاہ‘ وائرس کیا ہے؟
یہ وائرس جانوروں سے انسانوں میں پھیلتا ہے اور یہ خطرناک وائرس پہلی بار 1998 میں ملائیشیا کے جزائر نما علاقوں میں چمگادڑوں اور بعد ازاں سوئروں میں تشخیص ہوا تھا۔
مذکورہ وائرس ملائیشیا کے علاقے ’نپاہ‘ میں پہلی بار سامنے آیا، جس وجہ سے اس کا نام بھی یہی رکھا گیا اور جلد ہی مذکورہ وائرس وہاں کے دیگر علاقوں کے جانوروں میں پھیل گیا۔
بعد ازاں ’نپاہ‘ وائرس آسٹریلیا میں بھی چمگادڑوں اور خنزیروں سمیت دیگر جانوروں میں پایا گیا، جہاں بعض انسان بھی اس میں مبتلا ہوئے۔
سال 2004 میں ’نپاہ‘ وائرس کی تشخیص بنگلادیش میں بھی ہوئی اور وہاں بھی ابتدائی طور پر اس سے جانور متاثر ہوئے لیکن بعد ازاں یہ انسانوں میں بھی پایا گیا۔
خیال کیا جاتا ہے کہ یہ وائرس جانوروں سے انسانوں میں آسانی سے منتقل ہونے والا خطرناک وائرس ہے جبکہ یہ ایک سے دوسرے انسان میں بھی منتقل ہوسکتا ہے۔