بھارت میں ہندوتوا کی بڑھتی لہر علاقائی سلامتی کیلئے بھی خطرہ ہے، شاہ محمود قریشی

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Rise of Hindutva serious threat to Indian Muslims: FM Qureshi tells OIC

نایجر:وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ بھارت میں ہندوتوا کی بڑھتی لہر نہ صرف ہندوستانی مسلمانوں بلکہ علاقائی سلامتی کے لئے بھی ایک سنگین خطرہ بن کر ابھری ہے۔

نایجر کے وزرائے خارجہ برائے او آئی سی کونسل کے 47 ویں اجلاس میں اپنے بیان میں وزیر خارجہ نے کہا کہ مودی حکومت منظم طریقے سے ہندوستان میں 180 ملین سے زیادہ مسلمانوں پر حملہ کررہی ہے۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں عوام کی مشکلات بڑھ رہی ہیں اور صورتحال سنگین ہوچکی ہے۔ 5 اگست 2019 کو بھارت کی غیر قانونی اور یکطرفہ کارروائیوں کے پس منظر میں کشمیر انسانیت سوز سانحے میں تبدیل ہوگیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پندرہ ماہ سے زیادہ عرصے سے 8 لاکھ سے زیادہ کشمیریوں کو لاک ڈاؤن ، فوجی محاصرے ، مواصلات کی ناکہ بندی ، نظربندی اور بے پناہ پابندیوں کا سامنا ہے۔ پورا مقبوضہ علاقہ دنیا کی سب سے بڑی جیل میں بدل گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت اپنے جرائم چھپانے اور کشمیر میں مقامی مزاحمتی تحریک کو بدنام کرنے کے لئے پاکستان کے خلاف سرحد پار سے ہونے والی دہشت گردی کے جھوٹے الزامات لگاتا ہے اور فلیگ آپریشن کا سہارا لے سکتا ہے اور ایک اور غلط کارروائی کرسکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت جان بوجھ کر شہری آبادی کو نشانہ بناتے ہوئے لائن آف کنٹرول کے ساتھ فائر بندی کی خلاف ورزیوں کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ کورونا وبائی مرض کا مؤثر طریقے سے مقابلہ کرنے کے لئے ہمیں اپنے اقدامات کو ہم آہنگ کرنے ، ایک دوسرے کے تجربات سے فائدہ اٹھانے اور حکومتوں ، سائنس دانوں اور تحقیقی اداروں کو ایک ساتھ لا کر اپنے وسائل کو فروغ دینے کی ضرورت ہے۔

مزید پڑھیں: پاکستان اور افغانستان کا امن کیلئے کوششیں جاری رکھنے پر اتفاق

انہوں نے کہا کہ افغانستان میں امن پورے خطے کے استحکام اور ترقی کی کلید ہے۔ افغانستان کے علاوہ پاکستان کو افغانستان میں تنازعات کا سب سے زیادہ نقصان اٹھانا پڑا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ ہم افغان امن اور مفاہمت کے عمل کی مکمل حمایت کرتے ہیں اور امید کرتے ہیں کہ ہماری اجتماعی کوششوں کے نتیجے میں ایک پرامن ، مستحکم اور خوشحال افغانستان کا خواب جلد پورا ہوگا۔

Related Posts