پاک بھارت تجارت

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

وفاقی کابینہ نے بھارت سے چینی اور کپاس کی درآمد کی اجازت دینے کی تجویز کو مسترد کردیاہے، یہ فیصلہ معاشی سے زیادہ سیاسی ہے کیونکہ پاکستان کو اس وقت شدید مہنگائی کا سامنا ہے اور مقامی ضروریات کیلئے اشیاء کی درآمد کی ضرورت تھی جس کی وجہ سے نئے وزیرخزانہ حماد اظہر کی زیرصدارت اقتصادی رابطہ کمیٹی نے 19 ماہ سے بھارت کیساتھ تعلقات کی معطلی کے باوجود چینی اور کپاس درآمد کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

اگست 2019 میں بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کی خود مختار حیثیت منسوخ کرنے اور ناکہ بندی لگانے کے بعد پاکستان نے بھارت کیساتھ تجارت بند کردی تھی اور سفارتی تعلقات کم کردیئے تھے تاہم اب دونوں ممالک کے مابین منجمد تعلقات میں بہتری کے آثار دکھائی دے رہے ہیں۔

وزیراعظم پاکستان عمران خان اور بھارتی ہم منصب نریندر مودی کے درمیان خیرسگالی کے جذبات پروان چڑھ رہے ہیں اور حالیہ دنوں میں دونوں کے درمیان خطوط کا تبادلہ بھی ہوا ہے جبکہ یہ قیاس آرائیاں بھی کی جارہی تھیں کہ دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ دوشنبہ کانفرنس میں ملاقات کریں گے لیکن ایسا ہونہ سکا اور دونوں ممالک کے درمیان تجارت کی بحالی کا امکان بھی کم ہوگیا ہے۔

ماضی میں حکومت نے بار بار کہا کہ بھارت کے ساتھ تعلقات کی بحالی اسی صورت میں ہوسکتی ہے جب بھارت کشمیر کی خصوصی حیثیت بحال کرے لیکن بھارت کی طرف سے اس طرح کا کوئی اشارہ نہیں ملا۔ اس لئے حکومت نے ہندوستان کے ساتھ تجارتی تعلقات کو بحال کرنے میں جلدی کرنے کے بجائے اصولی مؤقف اختیار کیا ہے۔

اس بات کا اشارہ ملا ہے کہ حکومت اب نارملائزیشن کے عمل کو بھارت کے ساتھ کشمیر کی حیثیت بحال کرنے کے ساتھ نہیں جوڑ رہی ہے۔

جنگ بندی معاہدے اور دوست ممالک کی ثالثی کی کوششوں کے بعد اس کو وسیع تر مشغولیت کا عمل سمجھا گیا تاہم یہ سوالات اب بھی باقی ہیں کہ کیا پاکستان کو کشمیر کی حیثیت کی بحالی کے بغیر ہندوستان کے ساتھ دوبارہ شمولیت اختیار کرنی چاہئے یا سیاسی بنیادوں پر بجائے عوام کے مفاد پر فیصلے کرنا چاہئے۔

اس وقت سب سے سے زیادہ اہمیت کی بات یہ ہے کہ وہاں ایک سازگار ماحول ہونا چاہئے جو نتیجہ خیز ہو،دونوں فریقوں کو یہ سمجھنا چاہئے کہ دشمنی خطے کو آگے لے جاسکتی اور نہ ہی خطے میں امن و استحکام کو یقینی بنائے گی۔

یہ بھی ضروری ہے کہ تنازعہ کشمیر سمیت تمام بقایا امور کو حل کیا جائے، بھارت کو مذاکرات کے قابل ماحول بنانے کے لئے کشمیر میں انسانی حقوق کی صورتحال کو بہتر بنانا ہوگا۔ ہوسکتا ہے کہ حکومت چینی اور کپاس کی درآمد کو مسترد کر چکی ہو لیکن یاد رکھنا چاہیے کہ تجارت ہی دونوں ممالک کے درمیان پائیدار کو یقینی بنانے کا واحد راستہ ہے۔

Related Posts