سوئس کیسز پر دوبارہ نظر ثانی

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

موجودہ حکومت نے سابق صدر آصف علی زرداری کے خلاف بدنام زمانہ سوئس بینک اکاؤنٹس کیس پر دوبارہ نظرثانی کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ سمجھا جارہا تھا کہ شاید ان کیسز کو اب کبھی دوبارہ نہیں کھولا جائے گا، مگر اب پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے ان کیسز کو دوبارہ کھولنے کا عندیہ دے دیا ہے۔

زرداری پر منی لانڈرنگ اور سوئس بینک کے کھاتوں میں 60 ملین ڈالر وصول کرنے کا الزام تھا۔ کچھ سال پہلے، نیب نے سپریم کورٹ کو بتایا تھا کہ مقدمہ دوبارہ نہیں کھولا جاسکتا کیونکہ وہ وقت کی پابند تھے اور اپیلیں بہت دیر سے دائر کی گئیں۔ اینٹی گرافٹ واچ ڈاگ نے دعویٰ کیا ہے کہ سوئس حکام نے کہا ہے کہ قانونی حدود گزر چکی ہیں اور انہوں نے ان کو کھولنے سے انکار کردیا ہے۔

صورتحال اس وقت تبدیل ہوئی جب حالیہ براڈکاسٹ انکوائری رپورٹ جاری کی گئی تھی جس میں دو سابق نیب چیئر مینوں کو اس معاملے میں غلط کارروائی کرنے پر مقدمہ چلانے کی سفارش کی گئی تھی۔ رپورٹ نے 2011 سے 2017 تک نیب کی کارکردگی کو اپنی تاریخ کا ”تاریک ترین دور” قرار دیا۔ اس میں کہا گیا ہے کہ نیب کے افسران نے عدالت کو گمراہ کرتے ہوئے سوئس کیسوں کو ختم کرنے میں بڑی ہوشیاری سے اپنا کردار ادا کیا۔

اس وقت پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) اقتدار میں تھیں جب سوئس مقدمات کا اصل ریکارڈ رکھنے کے باوجود نیب افسران نے کوئی کارروائی نہیں کی، 2012 میں، پیپلز پارٹی کی حکومت نے عدالت کی ہدایت کے باوجود سوئس حکام کو خط لکھنے سے انکار کردیا تھا اور پھر وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کو بھی نااہل کردیا گیا تھا۔ پیپلز پارٹی نے اس وقت سکون کا سانس لیا جب نیب نے سوئس اکاؤنٹس کے کیسز کو غیر معینہ مدت تک بند کردیا لیکن اب صورتحال ایک بار پھر تبدیل ہوگئی ہے۔

سوئس بینک اکاؤنٹس کا معاملہ بے نظیر بھٹو کے پہلے دور حکومت سے جاکر ملتا ہے، 1998 میں، نواز شریف نے بینظیر اور زرداری پر 60 ملین ڈالر کی منی لانڈرنگ کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے مقدمہ شروع کیا۔ 2003 میں، بے نظیر اور زرداری کو قصوروار ٹھہرایا گیا تھا لیکن کارروائی سے فیصلے کی شفافیت پر شک پڑ گیا۔ 2007 میں، جنرل مشرف نے این آر او کی منظوری دی جو بعد میں منسوخ کردی گئی۔ 2012 تک، زرداری صدر تھے اور انھیں استغاثہ سے استثنیٰ حاصل تھا۔

دیکھنا یہ ہے کہ موجودہ حکومت اس کیس کو دوبارہ کھول کر کس طرح کی کارروائی کرے گی، وفاقی کابینہ نے ایف آئی اے کو نیب کے دو سابق چیئرمینوں اور ان کے افسران کے خلاف تحقیقات کرنے کی ہدایت کی ہے۔ کیا حکومت محض اس معاملے کا جائزہ لے کر پیچھے ہٹ جائے گی، یا پھر در حقیقت بیرون ملک موجود اس غیر قانونی دولت کو واپس لایا جائے گا؟ سوئس بینک اکاؤنٹس کا معاملہ دوبارہ گرم ہوچکا ہے، ضرورت اس بات کی ہے کہ حق آشکار ہو اور ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کی جائے۔

Related Posts