سیاست میں واپسی: کیا مریم نواز حکومت کو ٹف ٹائم دے پائینگی ؟

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

مسلم لیگ (ن) کی رہنما مریم نواز نے کئی ماہ سے جاری خاموشی توڑ دی ہے جس سے ایسا لگتا ہے کہ وہ سیاست میں ایک بار پھر واپسی کیلئے تیار ہیں کیونکہ شریف برادران کے بیرون ملک ہونے اور مریم نوازکے سیاسی منظر نامے سے غائب ہونے کی وجہ سے پارٹی قیادت کے بحران کا شکار ہے ۔

گزشتہ دنوں سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کی رہائش گاہ کا دورہ کرتے ہوئے مریم نواز نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایاکہ وہ ذاتی وجوہات کی بنا پر خاموش تھیں۔ انہوں نے تحریک انصاف کی حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ انہیں جیل میں ڈالے جانے سے نہ ڈرایا جائے ۔ ان انہوں نے سول بالادستی کے لئے جدوجہد جاری رکھنے کا اعادہ کرتے ہوئے سیاست میں واپسی کی اعلان کیا۔

مریم نوازکو اس وقت منی لانڈرنگ کے الزامات کا سامنا ہے اور وہ اس وقت ضمانت پر باہر ہیں، نواز شریف لندن میں مقیم ہیں جہاں ان کی سرجری ہوگی تاہم مریم نے ان افواہوں کو مسترد کردیا کہ ان کے والد مریم نوازکے لندن آنے تک آپریشن ملتوی کر رہے تھے حالانکہ انہوں نے اپنے والد سے ملنے کیلئے عدالت میں بیرون ملک جانے کے حوالے سے درخواست دائر کررکھی ہے۔

مریم نوازکی سیاست میں واپسی کو ن لیگ کے بعض حلقوں نے خوش آئند قرار دیا ہے جبکہ کچھ حلقے شہبازشریف کے ہاتھ میں پارٹی کی کمان دیکھنا چاہتے ہیں۔ان کا ماننا ہے کہ شہبازشریف ہی تحریک انصاف کی حکومت کا مقابلہ کرنے کے لئے واحد شخصیت ہیں  جو معیشت جیسے مسائل سے نمٹ سکتے ہیں۔ مسلم لیگ ن کے کچھ رہنمائوں کی وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار سے ملاقات کے بعد پنجاب میں ن لیگ کا فارورڈ بلاک بنانے کی افواہیں بھی زیر گردش ہیں۔

شہبازشریف وطن واپسی کے حوالے سے فیصلہ کرنے میں شش وپنج کا شکار ہیں جس کی وجہ سے ن لیگ کے کارکنوں میں ایک واضح مایوسی پائی جارہی ہےاور پارٹی کو ووٹروں کی حمایت سے محروم ہونے کا خطرہ ہے۔ پارٹی رہنماء سڑکوں پر نکلنے کے لئے سمت تلاش کر رہے ہیں لیکن ن لیگ کے صدر شہباز شریف اس وقت کوئی فیصلہ لینے کو تیار نہیں ۔ نیب کے مقدمات ، تفتیش اور انکوائریاں ان کی راہ میں حائل ہیںاوریہی وجہ ہے کہ وہ مشکلات کا مکمل طور پر ادراک کرتے ہوئے کسی بھی قسم کی نئی مشکل سے بچنے کو ترجیح دے رہے ہیں۔

مسلم لیگ ن پر شریف برادران کی گرفت بہت مضبوط ہے تاہم پارٹی رہنما زیادہ دیر منظر نامے سے غائب رہے تو کارکنوں کا حوصلہ ٹوٹ سکتا ہے ، ایسے میں اہم پارٹی رہنماء اس بات کے قائل ہیں کہ قائدین کی عدم موجودگی میں پارٹی میں گروپ بندیاں اور دیگر مسائل سامنے آسکتے ہیں۔ اب دیکھنا یہ ہوگا کہ مریم نواز کی واپسی کا سیاسی صورتحال پر کوئی اثر پڑتا ہے اورتحریک انصاف کو کوئی مشکل پیش آئیگی یا نہیں کیونکہ اپوزیشن کی طرف سے خاموشی نے حکومت کے استحکام کو یقینی بنادیا ہے۔

Related Posts