زرعی سائنسی تحقیق سے یہ انکشاف سامنے آیا ہے کہ عام استعمال ہونے والی کھاد (نائٹریٹ) زیرِ زمین پانی میں یورینیم کی مقدار میں اضافہ کردیتی ہے۔
تفصیلات کے مطابق لنکن میں نیبراسکا یونیورسٹی کے محققین کے ایک حالیہ تجربے سے یہ بات ثابت ہوئی نائٹریٹ جسے عام طور پر کسان کھاد کے طور پر استعمال کرتے ہیں، قدرتی طور پر موجود یورینیم کو زیرِ زمین سے زمینی پانی تک منتقل کرنے کا باعث بن سکتی ہے۔
بلیو ٹک چھننے پر ادارے مشتعل، ٹوئٹر کو ادائیگی نہ کرنے کا فیصلہ
ماضی میں 2015ء کے دوران کی گئی تحقیق سے پتہ چلا تھا کہ نائٹریٹ کی زیادہ مقدار سے پانی میں یورینیم کی مقدار ماحولیاتی تحفظ ایجنسی کی جانب سے مقرر کردہ حد سے بڑھ جاتی ہے جسے ماہرینِ صحت نے انسانوں کیلئے ناقابلِ استعمال قرار دیا۔
پینے کے پانی میں یورینیم کی مقررہ حد سے زیادہ مقدار انسانوں کے گردوں کو نقصان پہنچا سکتی ہے۔ محققین کی ٹیم نے ایکویفر سائٹ سے تلچھٹ کے کور نکال کر پانی میں نائٹریٹ شامل کرکے یورینیم کی مقدار کا مشاہدہ کیا جبکہ یہ پانی دیہی آبادی استعمال کرتی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ دیہی برادری کے لوگوں کیلئے زیرِ زمین پانی نائٹریٹ کے استعمال کے باعث قابلِ استعمال نہیں رہتا جبکہ اکثر دیہی آبادی پینے کیلئے یہی پانی استعمال کرتی ہے۔
تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ نائٹریٹ اور خوردبینی جانداروں کی سرگرمیاں مل کر ٹھوس یورینیم کو ایسی حالت میں تبدیل کردیتی ہیں جو آسانی سے زیرِ زمین پانی میں تحلیل ہوجاتی ہے۔ تاہم نائٹریٹ یورینیم کو اسی وقت متحرک کرتی ہے جب اس کی مقدار 10 ذرات فی 10 لاکھ ہوجائے۔