کراچی میں ایک اور عالم دین پر قاتلانہ حملہ، مفتی سلیم شدید زخمی،اسپتال منتقل

مقبول خبریں

کالمز

Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟
Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Religious scholar injured in Karachi gun attack

کراچی : چند روز امن کے بعد شہر قائد میں ایک بار پھر نشانہ وار قتل کا سلسلہ زروع ہو گیا ، منگھوپیر روڈ پر نا معلوم نشانہ وار ملزمان کی گاڑی پر فائرنگ سے گاڑی میں سوار 40 سالہ مفتی سلیم اللہ شدید زخمی ہو گئے، اسپتال منتقل کر دیا گیا۔

کراچی کے علاقے منگھوپیر روڈ پر گاڑی پر فائرنگ کا واقعہ پیش آیا ہے، جہاں نامعلوم ملزمان نے ایک گاڑی پر فائرنگ کی ہے، مفتی سلیم اللہ کے ہمراہ ان کے اہلیہ سمیت 3 خواتین اور بچے بھی سوار تھیں تاہم خوش قسمتی سے دونوں خواتین فائرنگ سے بچ گئیں۔

فائرنگ کے نتیجے میں گاڑی میں سوار ایک شخص زخمی ہو گیا،پولیس ذرائع کے مطابق فائرنگ سے زخمی شخص کی شناخت مفتی سلیم اللہ کے نام سے کی گئی ہے، فائرنگ کا نشانہ بننے والے مفتی سلیم کراچی ضلع وسطی کے علاقے ناظم آباد میں واقع دینی مدرسے کے معلم ہیں۔

ذرائع کے مطابق وہ آج صبح کار میں اہلیہ، بچوں اور دو سالیوں کے ہمراہ اورنگی ٹاؤن جا رہے تھے کہ منگھوپیر روڈ پر موٹر سائیکل پر سوار دو ملزمان نے فائرنگ کر دی، مفتی سلیم اللہ کو بازواور پیٹ پر دو گولیاں لگیں۔واقعے کی اطلاع ملنے پر پولیس ٹیم فوری طور پر جائے حادثے پر پہنچی اور زخمی مفتی سلیم اللہ کو طبی امداد کے لئے قریبی اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ گاڑی میں مفتی سلیم اللہ کے ساتھ ان کی اہلیہ سمیت دوخواتین بھی موجود تھیں تاہم خوش قسمتی سے وہ فائرنگ سے محفوظ رہیں۔واقعے سے متعلق پولیس کا کہنا ہے کہ مفتی سلیم اللہ پر فائرنگ اس وقت کی گئی جب وہ منگھوپیر میں واقع اپنے مدرسے جارہے تھے۔

مزید پڑھیں: مگر بات ہے رسوائی کی

نامعلوم دہشت گردوں کی فائرنگ سے مفتی سلیم اللہ زخمی ہوئے اور انہیں بازو اور پیٹ میں دو گولیاں لگیں، واقعے کے بعد نامعلوم دہشت گرد فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے جبکہ پولیس نے علاقے کی ناکہ بندی کرتے ہوئے سرچ آپریشن کا آغاز کردیا ہے۔

ڈی آئی جی ویسٹ عاصم قائمخانی نے فائرنگ کے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ مفتی سلیم اللہ کو دو گولیاں لگی ہیں اور انہیں اسپتال میں طبی امداد دی جارہی ہے، واقعہ کی تفتیش کا آغاز کر دیا گیا ہے، پولیس کا کہنا ہے کہ زخمی مفتی سلیم اللہ سے اسپتال میں اس وقت ہی بات ہو سکتی ہے جب وہ خطرے سے باہر آجائیں گے ان سے معلومات سے ہی پتہ لگایا جا سکتا ہے کہ واقعہ فرقہ وارانہ دہشت گردی ہے یا ذاتی دشمنی ہے۔

Related Posts