ریکو ڈک کیس اور قومی ائیر لائن کے اثاثے، پاکستان نے کتنی بڑی کامیابی حاصل کی؟

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

ریکو ڈک کیس اور قومی ائیر لائن کے اثاثے، پاکستان نے کتنی بڑی کامیابی حاصل کی؟
ریکو ڈک کیس اور قومی ائیر لائن کے اثاثے، پاکستان نے کتنی بڑی کامیابی حاصل کی؟

 برٹش ورجن آئی لینڈ کی عدالت نے  پی آئی اے کےاثاثے منجمد کرنے کے احکامات منسوخ کردئیے جسے بڑی کامیابی قرار دیا جارہا ہے جبکہ ریکوڈک کیس میں پاکستان پر اربوں روپے کا جرمانہ عائد کیا گیا تھا۔

سوال یہ ہے کہ ریکوڈک کیس میں اس فیصلے  سے پاکستان نے کتنی بڑی کامیابی حاصل کی؟ کیونکہ پی آئی اے اور وفاقی حکومت کے مطابق یہ قوم کی بہت بڑی کامیابی ہے۔

بڑی کامیابی کے سرکاری بیانات

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں پی آئی اے نے کہا کہ اللہ کے فضل و کرم سے اور عوام کی دعاؤں سے بی وی آئی عدالت نے ہمارے حق میں فیصلہ کیا۔

فیصلے کو بڑی کامیابی قرار دیتے ہوئے پی آئی اے نے کہا کہ  روز ویلٹ ہوٹل، نیو یارک اور اسکرائب ہوٹل پیرس سمیت قومی ائیر لائن کے اثاثے منجمد کرنے کا فیصلہ کالعدم قرار دیا گیا۔ کیس ہم نے مل کر جیتا۔ 

پی ٹی آئی کی رکنِ اسمبلی ڈاکٹر نوشین نے کہا کہ یہ پاکستان کیلئے بڑی فتح ہے جس پر میں پی آئی اے کو مبارکباد پیش کرتی ہوں۔ 

فیصلہ کیا ہے؟

برٹش ورجن آئی لینڈ ہائی کورٹ نے منگل کے روز ریکوڈک کیس کا فیصلہ پاکستان کے حق میں جاری کیا۔ اٹارنی جنرل خالد جاوید نے کہا کہ عدالت نے ٹیتھان کاپر کمپنی (ٹی ٹی سی) کے حق میں سابقہ فیصلے کو کالعدم قرار دے دیا۔

مذکورہ فیصلے کے بعد پی آئی اے کے دو ہوٹلز کی حیثیت بحال ہوگئی۔ حکم دیا گیا کہ ٹی سی سی کمپنی مقدمے کے اخراجات برداشت کرے جسے اپیل کا حق حاصل ہے۔

قبل ازیں ٹی سی سی کمپنی نے برٹش ورجن آئی لینڈ میں ریکوڈک ایوارڈ پر عملدرآمد کیلئے قانونی چارہ جوئی کی درخواست دائر کی تھی۔ عدالتی فیصلے کے بعد قومی ائیر لائن کے اثاثوں کی حیثیت بحال ہوگئی ہے۔

ریکوڈک کیس کا پس منظر

تقریباً 2 سال قبل 12 جولائی 2019ء کو اکسڈ نے پاکستان کو 5 اعشاریہ 6 ارب ڈالر جرمانہ ادا کرنے کا حکم دیا۔ پھر پاکستان نے مشروط حکمِ امتناع لے کر ڈیڑھ ارب ڈالر غیر ملکی بینک میں جمع کرانے کا عندیہ دیا۔

تاہم پاکستان یہ رقم جمع نہ کراسکا اور حکمِ امتناع کی مدت ختم ہوگئی۔ ٹیتھیان کاپر کمپنی (ٹی سی سی) نے برٹش ورجن آئی لینڈ کی ہائی کورٹ کو پاکستان کے خلاف درخواست دے دی۔

مقدمہ دائر کرنے کی ضرورت یوں پیش آئی کیونکہ حکومت نے ٹی سی سی کو پاکستان میں سونے اور تانبے کے ذخائر کی تلاش کا لائسنس جاری کیا تاہم سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری نے 2011ء میں معاہدے کو منسوخ کردیا۔

معاہدہ منسوخ کرنے پرٹی سی سی نے بین الاقوامی عدالت میں کیس دائر کردیا جس نے پاکستان پر 16 ارب ڈالر کا جرمانہ عائد کردیا  تاہم پاکستان نے قانونی کامیابی حاصل کرکے 16 ارب کی رقم 6 ارب ڈالر کرا لی تھی۔ 

افتخار چوہدری کا بیان

 سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کے مطابق ریکوڈک معاملے کی تحقیقات 1993ء سے ہونی چاہئیں، منصوبے میں 1000 ارب ڈالر مالیت کے ذخائر پوشیدہ ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ریکوڈک کا فیصلہ میں نے اکیلے نہیں بلکہ سپریم کورٹ کے 2 دیگر ججز کے ساتھ بیٹھ کر کیا۔ جو کرپشن کی گئی، وہ بڑی ہے جس کی رپورٹ موجود ہے اور یہ کامیابی قرار دی جاسکتی ہے۔ 

تکنیکی حقائق

ہر بار جب کوئی بین الاقوامی خبر سامنے آتی ہے تو اسے پراپیگنڈے کی نذر کردیا جاتا ہے۔ عوام کو حقائق سے آگاہ کرنا ضروری نہیں سمجھا جاتا۔ پاکستان پر مجموعی طور پر 6 ارب ڈالر کا جرمانہ عائد ہے جو معاف نہیں کیا گیا۔

دوسری جانب ضبطی سے بچ نکلنے والے اثاثے پی آئی اے انویسٹمنٹ نامی کمپنی کی ملکیت ہیں جوسرے سے پی آئی اے کی ملکیت ہی نہیں۔ پی آئی اے نے بھی اپنا وکیل اس وجہ سے مقرر کیا تاکہ عدالت کو سمجھایا جائے کہ سرکاری غلطیوں کی سزا نجی کمپنی کو نہیں دی جاسکتی۔

عالمی سطح پر پی آئی اے کے مذکورہ اثاثوں کی مالیت 1 ارب ڈالر سے کم ہے جو اگر ٹی سی سی کو مل بھی جاتے تو 6 ارب ڈالر کا جرمانہ پورا نہیں ہوسکتا تھا۔عالمی ثالثی ٹریبونل کے فیصلے کے مطابق پاکستان کو 5 ارب 97 کروڑ ڈالر کا ہرجانہ ادا کرنا ہوگا۔

Related Posts