اسلام آباد: عالمی بینک نے پاکستان میں 50 ہزار روپے سے کم تنخواہ پر ٹیکس لگانے کی سفارش پر اپنی پوزیشن واضح کرتے ہوئے سفارش کو واپس لے لیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق گزشتہ 3 ماہ میں پسماندہ تنخواہ دار طبقہ امیر ترین برآمد کنندگان اور رئیل اسٹیٹ کی جانب سے اداکردہ مشترکہ ٹیکسز سے زیادہ ٹیکس جمع کروا چکا ہے جس پر ترجمان عالمی بینک نے سفارش کو انتہائی متنازعہ قرار دیا۔
ایک سال میں مزید سوا کروڑ پاکستانی غربت کی لکیر سے نیچے چلے گئے، عالمی بینک
ترجمان عالمی بینک کا کہنا ہے کہ ہم نے ہفتے کو 50 ہزار ماہانہ سے کم آمدنی پر ٹیکس لگانے کی سفارش پر پوزیشن واضح کردی کیونکہ سفارش 2019 کے اعدادوشمار پر مبنی تھی جسے حالیہ مہنگائی اور حالات کی روشنی میں اپ ڈیٹ کرنا ہوگا۔
عالمی بینک کا کہنا ہے کہ عالمی بینک یقینی طور پر موجودہ برائے نام حد میں کمی کا خواہاں نہیں۔ انکم ٹیکس میں چھوٹ کیلئے بھی کسی خاص نئی سطح کی سفارش نہیں کریں گے۔ سطح کا اندازہ لگانے کیلئے تازہ سروے کی ضرورت ہے۔ ٹیکس حد میں مناسب تبدیلیاں نئے سروے کے بعد ہی لائی جاسکتی ہیں۔
خیال رہے کہ اس سے قبل عالمی بینک نے پاکستان ڈویلپمنٹ اَپ ڈیٹ رپورٹ 2023 جاری کرتے ہوئے کہا کہ رواں مالی سال پاکستان میں مزید سوا کروڑ لوگ غربت کی لکیر سے نیچے چلے گئے۔
پاکستان ڈیویلپمنٹ اپ ڈیٹ رپورٹ میں موجودہ مالی سال جی ڈی پی گروتھ 1.7فیصد تک محدود رہنے کی پیش گوئی کی گئی اور بتایا گیا کہ اس مالی سال پاکستان میں مہنگائی 26.5 فیصد کی بلند سطح پر رہنے کا امکان ہے۔