موسمِ بہار کا قدیم جشن، گوگل کا ڈوڈل اور نوروز کی تاریخی و مذہبی حیثیت

مقبول خبریں

کالمز

Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟
Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

موسمِ بہار کا قدیم جشن، گوگل کا ڈوڈل اور نوروز کی تاریخی و مذہبی حیثیت
موسمِ بہار کا قدیم جشن، گوگل کا ڈوڈل اور نوروز کی تاریخی و مذہبی حیثیت

پاکستان سمیت دنیا بھر کے کئی ممالک میں آج 20 مارچ کے روز بہار کی آمد کے موقعے پر نوروز منایا جارہا ہے۔گوگل نے اپنے لوگو کو پھولوں سے سجایا جسے عرفِ عام میں ڈوڈل کہا جاتا ہے اور عوام کو مبارکباد دی۔ 

صرف گوگل نہیں بلکہ اقوامِ متحدہ نے بھی نوروز کی مناسبت سے رنگ برنگے پھولوں کی ایک تصویر شیئر کی ہے۔اقوامِ متحدہ نے کہا کہ ہر سال نوروز امید اور تجدید کے دن کے طور پر منایا جاتا ہے۔

اردو ادب کی بعض پرانی تحریروں میں بھی نوروز کا ذکر ملتا ہے جس سے پتہ چلتا ہے کہ قیامِ پاکستان سے قبل برصغیر کے لوگ بھی نوروز منایا کرتے تھے۔ آئیے نوروز کے جشن کی تاریخی و مذہبی حیثیت سے متعلق مختلف حقائق کا جائزہ لیتے ہیں۔

نوروز کی تاریخ اور منانے والے ممالک 

ہر سال جب موسمِ بہار آتا ہے تو اس کی آمد کے جشن کے طور پر نوروز کا تہوار منایا جاتا ہے جس کا آغاز متعدد تاریخی حوالوں سے زرعی معاشرے سے ہوا۔ کسان فصل بونے کا آغاز نوروز سے کرتے تھے اور اس موقعے پر جشن منایا جاتا تھا۔

روایتی طور پر افغانستان اور ایران میں سال کا آغاز نوروز سے ہوتا ہے۔ ایران میں 13 دن تک نوروز منایا جاتا ہے جبکہ افغانستان میں نوروز کی باقاعدہ تقریبات منعقد ہوتی ہیں جن کا آغاز سرکاری اعلانِ مزار شریف سے ہوتا ہے۔

افغانستان اور ایران کے علاوہ عراق، قازقستان، کرغزستان، آذربائیجان، بھارت، تاجکستان، ازبکستان، ترکمانستان اور ترکی میں بھی نوروز کا جشن منایا جاتا ہے۔ پاکستان کے بعض شمالی علاقہ جات میں بھی نوروز منانے کی روایت عام ہے۔ 

عید سے مماثلت 

مسلمان ہر سال عید الفطر اور عیدالاضحیٰ مناتے ہیں اور عید منانے والے لوگوں کا ایک دوسرے کو مبارکباد دینا اور میل جول عید کے اہم لوازمات میں سے ایک ہیں۔

اسی طرح نوروز کے دن بھی لوگ ایک دوسرے کو مبارکباد کہتے ہیں، دعائیہ اور سماجی تقاریب کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ ملک کی ترقی و سلامتی کے علاوہ ذاتی مسائل کے حل کیلئے دعائیں بھی کی جاتی ہیں۔ گھروں میں ایک دوسرے کو دعوتیں بھی دی جاتی ہیں۔ 

دینِ اسلام اور نوروز 

شریعتِ اسلامی سے متعلق سوال و جواب کی ایک ویب سائٹ میں بتایا گیا ہے کہ نوروز یا نیروز معرب کلمہ ہے جو عربی کی بجائے فارسی زبان سے تعلق رکھتا ہے۔ نوروز کا مطلب نیا دن ہے۔ کہا جاتا ہے کہ نوروز سب سے پہلے جمشید نامی بادشاہ نے منایا۔

مصر کے قبطی نوروز کا جشن مناتے رہے جو ان کا پہلا طریقہ تھا اور اسے عید شم النسیم کہا جاتا تھا۔ امام ذہبی کا کہنا ہے کہ مسلمان نوروز منانے میں قبطیوں کی مشابہت کرتے ہیں۔ مسلمان صرف 2 ہی تہوار مناتے ہیں اور وہ عیدین ہیں جبکہ نوروز اس میں شامل نہیں۔

رسول اکرم ﷺ جب مدینہ پہنچے تو اہلِ مدینہ 2 تہوار مناتے تھے جن میں کھیل ہوتے تھے۔ رسولِ اکرم ﷺ نے ان تہواروں کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے بتایا کہ یہ دورِ جاہلیت کے تہوار ہیں جن میں ہم کھیلا کرتے تھے۔

رحمت اللعالمین ﷺ نے فرمایا کہ اللہ نے ان 2 دنوں کے بدلے تمہیں اچھے اور بہتر 2 دن عطا فرمائے جو عید الاضحیٰ اور عید الفطر کے دن ہیں۔ سنن ابوداؤد کی حدیث نمبر 1134 اور سنن نسائی کی حدیث نمبر 1556 میں علامہ البانی نے اسے حدیثِ صحیح قرار دیا۔ رسول اللہ ﷺ سے نوروز منائے جانے کو جائز قرار دینے سے متعلق کوئی حدیث منقول نہیں۔ 

وزیرِ اعظم عمران خان اور نوروز 

گزشتہ برس 21 مارچ 2019ء کے روز سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹؤئٹر پر اپنے پیغام میں وزیرِ اعظم عمران خان نے ایک بے حد مختصر پیغام ارسال کیا۔

دنیا بھر میں نوروز منانے والوں کے نام اپنے پیغام میں وزیرِ اعظم عمران خان نے کہا کہ جو لوگ نوروز منا رہے ہیں، انہیں مبارکباد دیتا ہوں۔ 

اتحاد کی علامت 

ایرانی النسل گروہ چونکہ نوروز کی روایت کے سب سے بڑے امین سمجھے جاتے ہیں، اس لیے نوروز کو ایرانی قوم کے مختلف دھڑوں کے مابین اتحاد کی علامت خیال کیا جاتا ہے۔ مثلاً آذر بائیجانی، فارسی، کرد، سمنانی، لور، گیلکی، مازندرانی، خوزستانی عرب اور گورگانی ترکمنوں سمیت سب قومیں ایک ہی روز نوروز کا آغاز کرتی ہیں۔

معروف ایرانی دانشور اور منجم ابوریحانی کا کہنا ہے کہ نوروز خلقت کی پیدائش کے جشن کا دن ہے ۔ لوگ اس دن اس بات پر تیار ہوتے ہیں کہ اپنی پرانی چیزوں کو نئی چیزوں میں تبدیل کریں۔ خود کو آراستہ کریں اور اپنی روح تروتازہ کر لیں۔ 

قدیم تہوار کا مختلف مذاہب سے تعلق 

بنیادی طور پر نوروز ایک ایرانی اور زرتشتی تہوار ہے جو دنیا بھر میں متنوع النسل افراد مناتے ہیں۔ مثال کے طور پر ایشیاء، بحیرۂ اسود کے قرب و جوار میں اور بلقان میں یہ تہوار 3 ہزار سال سے مسلسل منایا جارہا ہے۔

زیادہ تر لوگ نوروز کو ایک سیکولر یعنی لادینی تہوار سمجھتے ہیں لیکن زرتشتی، بہائی، پارسی اور بعض دیگر فرقے اسے ایک مذہبی تہوار کے طور پر مناتے ہیں جبکہ قرآن و سنت میں نوروز منانے کی کوئی روایت دستیاب نہیں۔ 

اسلامی نوروز کا تصور اور محرم کی اہمیت 

اگر ہم لغوی اعتبار سے نوروز کا مطلب دیکھیں تو اس سے سال کا پہلا دن مراد ہے جو اسلامی کیلنڈر کے مطابق یکم محرم الحرام بنتا ہے جبکہ 10 محرم الحرام کا دن بھی مذہبی اعتبار سے بے حد اہمیت کا حامل ہے۔

محرم الحرام سے تقویمِ اسلامی یا سنِ ہجری کا آغاز ہوا۔ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کی شہادت یکم محرم الحرام کو ہوئی جبکہ معرکۂ کربلا کا اختتام 10 محرم الحرام کے روز ہوا۔

حضرت آدم علیہ السلام کی توبہ کی قبولیت، نوح علیہ السلام کی کشتی کا جودی پہاڑ پر ٹھہرنا، یوسف علیہ السلام کی قید سے رہائی، ایوب علیہ السلام کو شفاء نصیب ہونا اور یونس علیہ السلام کی مچھلی کے پیٹ سے رہائی جیسے عظیم واقعات محرم میں ہوئے۔

عالمِ انسانیت کیلئے نوروز کی اہمیت 

کسی بھی انسان کیلئے دین اور مذہب سے ہٹ کر اگر کوئی چیز اہم ہو تو اسے انسانیت کہا جاسکتا ہے۔ نوروز کی روایت اسلام میں نہ سہی، لیکن جو لوگ نوروز مناتے ہیں، کسی کو ان کی دلآزاری نہیں کرنی چاہئے۔

Related Posts