پاکستان سمیت دنیا بھر کے کئی ممالک میں آج 20 مارچ کے روز بہار کی آمد کے موقعے پر نوروز منایا جارہا ہے۔گوگل نے اپنے لوگو کو پھولوں سے سجایا جسے عرفِ عام میں ڈوڈل کہا جاتا ہے اور عوام کو مبارکباد دی۔
صرف گوگل نہیں بلکہ اقوامِ متحدہ نے بھی نوروز کی مناسبت سے رنگ برنگے پھولوں کی ایک تصویر شیئر کی ہے۔اقوامِ متحدہ نے کہا کہ ہر سال نوروز امید اور تجدید کے دن کے طور پر منایا جاتا ہے۔
Every year, #Nowruz is celebrated as a day of hope & renewal.
At a time of global anxiety as countries around the world are addressing the #COVID19 pandemic, our thoughts & solidarity are with all those marking Nowruz. https://t.co/5XHXxJzHfa pic.twitter.com/bhG8JkiQpa
— United Nations (@UN) March 19, 2021
اردو ادب کی بعض پرانی تحریروں میں بھی نوروز کا ذکر ملتا ہے جس سے پتہ چلتا ہے کہ قیامِ پاکستان سے قبل برصغیر کے لوگ بھی نوروز منایا کرتے تھے۔ آئیے نوروز کے جشن کی تاریخی و مذہبی حیثیت سے متعلق مختلف حقائق کا جائزہ لیتے ہیں۔
نوروز کی تاریخ اور منانے والے ممالک
ہر سال جب موسمِ بہار آتا ہے تو اس کی آمد کے جشن کے طور پر نوروز کا تہوار منایا جاتا ہے جس کا آغاز متعدد تاریخی حوالوں سے زرعی معاشرے سے ہوا۔ کسان فصل بونے کا آغاز نوروز سے کرتے تھے اور اس موقعے پر جشن منایا جاتا تھا۔
روایتی طور پر افغانستان اور ایران میں سال کا آغاز نوروز سے ہوتا ہے۔ ایران میں 13 دن تک نوروز منایا جاتا ہے جبکہ افغانستان میں نوروز کی باقاعدہ تقریبات منعقد ہوتی ہیں جن کا آغاز سرکاری اعلانِ مزار شریف سے ہوتا ہے۔
افغانستان اور ایران کے علاوہ عراق، قازقستان، کرغزستان، آذربائیجان، بھارت، تاجکستان، ازبکستان، ترکمانستان اور ترکی میں بھی نوروز کا جشن منایا جاتا ہے۔ پاکستان کے بعض شمالی علاقہ جات میں بھی نوروز منانے کی روایت عام ہے۔
عید سے مماثلت
مسلمان ہر سال عید الفطر اور عیدالاضحیٰ مناتے ہیں اور عید منانے والے لوگوں کا ایک دوسرے کو مبارکباد دینا اور میل جول عید کے اہم لوازمات میں سے ایک ہیں۔
اسی طرح نوروز کے دن بھی لوگ ایک دوسرے کو مبارکباد کہتے ہیں، دعائیہ اور سماجی تقاریب کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ ملک کی ترقی و سلامتی کے علاوہ ذاتی مسائل کے حل کیلئے دعائیں بھی کی جاتی ہیں۔ گھروں میں ایک دوسرے کو دعوتیں بھی دی جاتی ہیں۔
دینِ اسلام اور نوروز
شریعتِ اسلامی سے متعلق سوال و جواب کی ایک ویب سائٹ میں بتایا گیا ہے کہ نوروز یا نیروز معرب کلمہ ہے جو عربی کی بجائے فارسی زبان سے تعلق رکھتا ہے۔ نوروز کا مطلب نیا دن ہے۔ کہا جاتا ہے کہ نوروز سب سے پہلے جمشید نامی بادشاہ نے منایا۔
مصر کے قبطی نوروز کا جشن مناتے رہے جو ان کا پہلا طریقہ تھا اور اسے عید شم النسیم کہا جاتا تھا۔ امام ذہبی کا کہنا ہے کہ مسلمان نوروز منانے میں قبطیوں کی مشابہت کرتے ہیں۔ مسلمان صرف 2 ہی تہوار مناتے ہیں اور وہ عیدین ہیں جبکہ نوروز اس میں شامل نہیں۔
رسول اکرم ﷺ جب مدینہ پہنچے تو اہلِ مدینہ 2 تہوار مناتے تھے جن میں کھیل ہوتے تھے۔ رسولِ اکرم ﷺ نے ان تہواروں کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے بتایا کہ یہ دورِ جاہلیت کے تہوار ہیں جن میں ہم کھیلا کرتے تھے۔
رحمت اللعالمین ﷺ نے فرمایا کہ اللہ نے ان 2 دنوں کے بدلے تمہیں اچھے اور بہتر 2 دن عطا فرمائے جو عید الاضحیٰ اور عید الفطر کے دن ہیں۔ سنن ابوداؤد کی حدیث نمبر 1134 اور سنن نسائی کی حدیث نمبر 1556 میں علامہ البانی نے اسے حدیثِ صحیح قرار دیا۔ رسول اللہ ﷺ سے نوروز منائے جانے کو جائز قرار دینے سے متعلق کوئی حدیث منقول نہیں۔
وزیرِ اعظم عمران خان اور نوروز
گزشتہ برس 21 مارچ 2019ء کے روز سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹؤئٹر پر اپنے پیغام میں وزیرِ اعظم عمران خان نے ایک بے حد مختصر پیغام ارسال کیا۔
دنیا بھر میں نوروز منانے والوں کے نام اپنے پیغام میں وزیرِ اعظم عمران خان نے کہا کہ جو لوگ نوروز منا رہے ہیں، انہیں مبارکباد دیتا ہوں۔
A Happy Nauroze to all those celebrating it.
— Imran Khan (@ImranKhanPTI) March 21, 2019