راولپنڈی اسلام آباد میں گرمی عروج پر، پانی کی قلت پر عوام سراپا احتجاج، طلبہ بے ہوش

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

راولپنڈی اسلام آباد میں گرمی عروج پر، پانی کی قلت پر عوام سراپا احتجاج، طلبہ بے ہوش
راولپنڈی اسلام آباد میں گرمی عروج پر، پانی کی قلت پر عوام سراپا احتجاج، طلبہ بے ہوش

راولپنڈی اسلام آباد میں جون کے آغاز میں ہی گرمی عروج پر پہنچ گئی جہاں پانی کی قلت اور ٹیوب ویل خراب ہونے پر شہری سراپا احتجاج ہیں جبکہ دوسری جانب طلبہ و طالبات پیاس کے باعث بے ہوش ہو گئے۔

تفصیلات کے مطابق گرمیاں شروع ہوتے ہی راولپنڈی میں پانی کی شدید قلّت پیدا ہو گئی ہے۔علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ ٹیوب ویل خراب ہیں، موٹریں 2 ہفتے سے جلی ہوئی ہیں جنہیں ٹھیک نہیں کیا گیا۔اہلیان علاقہ نے ظفرالحق روڈ پر احتجاج اور واسا حکام اور شیخ رشید سمیت منتخب نمائندوں کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔

احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین سٹیزن ایکشن کمیٹی ظہیر احمد اعوان نے کہا کہ وفاقی وزیرِ داخلہ نے الیکشن سے قبل راولپنڈی کے عوام سے وعدہ کیا تھا کہ غازی بروتھا سے پانی کی پائپ لائن لائی جائے گی اور پانی کا مسئلہ حل ہوجائے گا لیکن تاحال مسائل جوں کے توں ہیں۔ حکومت عوام کو بنیادی حقوق دینے سے قاصر ہے۔ 

 ظہیر اعوان نے کہا کہ عوام اپنی مدد آپ کے تحت لگائے گئے ہینڈ پمپس سے پینے کا پانی بھرنے پر مجبور ہیں۔اگر پانی کا مسئلہ فوری طور پر حل نہ کیا گیا تو راولپنڈی کے شہری واسا کے دفتر کا گھیراؤ کر لیں گے۔ مظاہرے میں عوام کی بڑی تعداد شریک ہوئی اور اپنے مطالبات کے حق میں نعرے لگائے۔

دوسری جانب وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے مختلف علاقوں میں بجلی کی غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ کی وجہ سے بچے، بوڑھے، خواتین اور نوجوان سب نڈھال ہو گئے۔اسلام آباد کے علاقے مل پور میں واقع سرکاری اسکول میں بجلی نہ ہونے کی وجہ سے پنکھے نہ چل سکے۔ شدید گرمی سے نڈھال زیرِ تعلیم بچے بے ہوش ہونے لگے۔ 

وفاقی دارالحکومت کے سرکاری اسکول کی ننھی طالبہ کی حالت غیر ہوگئی۔اس کے علاوہ 3 بچے بے ہوش ہو گئے جن کو فوری طور پر قریبی ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔ اسکول انتظامیہ کا کہنا ہے کہ حبس کے باعث بچے بے ہوش ہوئے، والدین نے بتایا کہ اسکول انتظامیہ نے غیراعلانیہ لوڈشیڈنگ کے باوجود بچوں کو اسکول بلوایا۔

بچوں کے والدین کا کہنا تھا کہ اسکول میں بجلی کا کوئی خاطر خواہ انتظام نہیں۔ضلعی انتظامیہ کو فوری طور پر معاملے کا نوٹس لینا چاہئے۔کمسن بچوں کی زندگی کا سوال ہے۔شدید گرمی میں بچوں کو اسکول بلانا ہماری سمجھ سے بالاتر ہے۔ہمیں پہلے اپنے بچوں کی زندگی عزیز ہے، گرمی کا تدارک کیا جائے۔

والدین کا کہنا تھا کہ حکومت کو چاہئے کہ گرمیوں کی چھٹیوں کا فوری اعلان کرے تا کہ کمسن بچے گرمی سے بچ سکیں۔سرکاری اسکولوں میں پنکھے بھی خراب ہیں، بچوں کیلئے پینے کے پانی کا خاطر خواہ انتظام بھی نہیں کیا گیا۔ جون کے مہینے میں تعلیمی ادارے کھولنا بچوں کو مصیبت کے منہ میں دھکیلنے کے مترادف ہے۔

بعض تعلیمی اداروں میں پینے کا پانی دستیاب نہ ہونے کی وجہ سے بچوں کیلئے تعلیم حاصل کرنا بے حد دشوار ہوگیا۔ بڑھتی ہوئی گرمی بچوں کیلئے وبالِ جان بن گئی۔ روزانہ کی بنیاد پر جڑواں شہروں کے بچے بے ہوش ہونے لگے۔ والدین کا کہنا ہے کہ حکومت کو چاہئے کہ گرمی کی بڑھتی ہوئی شدت کے پیشِ نظر چھٹیوں کا اعلان کرے۔ شدید گرمی اور لوڈ شیڈنگ نے جینا محال کردیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی میں بادل چھا گئے، مختلف علاقوں میں بوندا باندی سے موسم خوشگوار

Related Posts