رمضان ہی تو اصل زندگی ہے، اس کی تیاری کیسے کریں؟

مقبول خبریں

کالمز

zia
امریکا کا یومِ قیامت طیارہ حرکت میں آگیا۔ دنیا پر خوف طاری
Firestorm in the Middle East: Global Stakes on Exploding Frontlines
مشرق وسطیٰ میں آگ و خون کا کھیل: عالمی امن کیلئے خطرہ
zia-2
آٹا 5560 روپے کا ایک کلو!

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

ویسے تو الله تعالیٰ کے عطا کیے گئے تمام مہینے ہی بہترین ہیں مگر جو بات رمضان کی ہے وہ کسی مہینے کی نہیں ہے۔ رمضان درحقیقت الله تعالیٰ کی طرف سے اپنے بندوں کیلئے ایک انعام ہے، ایک تحفہ ہے کہ جس کے ذریعے الله تعالیٰ مسلمانوں کو نیکی کے کاموں کی طرف راغب کرتا ہے۔

یہ وہ پیارا مہینہ ہے کہ جس کی خواہش پیارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ماہ رجب سے ہی کرنا شروع کردیتے تھے اور بارگاہ الہٰی میں سر جھکا کر یہ دعا کرتے تھے کہ؛

“اے الله ! ہمارے لئے رجب اور شعبان میں برکت عطا فرما اور ہمیں رمضان نصیب فرما”۔

اس مہینے کی کیا ہی خاص بات ہے کہ ہر مومن نیکی کے کاموں کی طرف خود کو مائل کرلیتا ہے غرض ایسا لگتا ہے کہ جیسے یہی تو اصل زندگی ہے کہ جس میں ہر کام وقت پر ہورہا ہوتا ہے۔ سب دنیا اور دین دونوں کو ساتھ لے کر چل رہے ہوتے ہیں۔

ماہ رمضان میں روزہ رکھنا ایک عظیم عبادت ہے جو ہر مومن مرد اور عورت پر فرض ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ؛

“اے ایمان والو! تم پر روزہ فرض کیا گیا۔ جس طرح تم سے پہلی قوموں پر فرض کیا گیا تھا تاکہ تم پرہیزگار بن جاؤ”( سورۃ ابقرۃ، آیت :183)

مذکورہ آیت میں اس بات کی طرف اشارہ کیا گیا ہے کہ تقویٰ اختیار کرنے میں روزے کا بڑا عمل دخل ہے کیونکہ روزہ اسلام کا ایک ایسا ارکان ہے جو انسان کے اندر موجود تمام نفسانی خواہشات کو کمزور کرتا ہے جس کی وجہ سے انسان کو تقویٰ اختیار کرنے میں آسانی ہوتی ہے۔

روزہ ایک ایسی عظیم وخوبصورت عبادت ہے کہ جس کا بدلہ بندے کو خود الله تعالیٰ عطا فرمائیں گے۔

روزے کی تعریف کیا بیان کریں کہ روزے کا تھوڑا اجر تو الله تعالیٰ مومنین کو افطاری کی صورت میں عطا کردیتے ہیں جبکہ باقی کا اجر الله تعالیٰ خود قیامت کے دن دینگے۔ مومن روزے کو الله تعالیٰ کیلئے رکھتا ہے اور اُس کے اس عمل سے اللہ تعالیٰ اتنے خوش ہوتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک روزے دار کے منہ کی بو مشک کی خوشبو سے بھی زیادہ بہتر ہے۔

اللہ تعالیٰ کی طرف سے ماہِ رمضان کی ترتیب کچھ اس انداز سے بنائی گئی ہے کہ جس پر عمل درآمد کرنے کے بعد ایک انسان کے لیے سال کے بقیہ ایام شریعت کے مطابق گزارنا آسان بن جاتا ہے۔ اس بابرکت ماہ کے ذریعے بندے کو باری تعالیٰ کی طرف سے اپنے گناہ بخشوانے اور نیکیاں کمانے کا موقعہ فراہم کیا جاتا ہے۔

ماہِ رمضان میں عبادت کا اجر و ثواب کئی گنا بڑھ جاتا ہے۔ ایک نفل کا ثواب فرض کے برابر اور ایک فرض کا ثواب ستر فرائض کے برابر کردیا جاتا ہے۔ لہٰذا ماہِ رمضان کی رحمتوں اور برکتوں کو سمیٹنے کے لیے ضروری ہے کہ روزمرہ کی زندگی کے لیے اپنے نظام الاوقات کو ترتیب دیا جائے۔

فرائض، سنن و نوافل، تلاوتِ قرآن پاک اور ذکر و اذکار کا اہتمام کرنے کے لیے ایک نقشہ بنایا جائے یعنی اس ماہ سے بھرپور فائدہ حاصل کرنے کے لیے منصوبہ بندی کی جائے اور اسی کے مطابق اپنی روزمرہ کی زندگی گزارنے کی کوشش کی جائے۔

نیچے کچھ تجاویز ذکر کی جارہی ہیں جن پر عمل کرکے ماہِ رمضان کی فیوض و برکات کو حاصل کرنا آسان بن جائے گا۔

سحری کے لیے جلدی اٹھنا، تہجد کی نماز پڑھنا اور گھریلو کام کاج میں ہاتھ بٹانا۔ نمازِ فجر باجماعت ادا کرنا، تلاوتِ قرآن اور ذکرواذکار میں مشغول رہنا، اشراق اور چاشت نماز کا اہتمام کرنا کیونکہ نماز اشراق کا ثواب ایک مکمل حج یا عمرے کے برابر ہے۔

تمام نمازوں کو اُن کے وقت پر ادا کرنا اور فارغ وقت کو ضائع نہیں کرنا بلکہ اُس میں قرآن پاک کی تلاوت کرنا۔ پورا دن غیبت، جھوٹ، بہتان، چغلی، گالی گلوچ، حسد، کینہ، تکبر، بدنظری و دیگر بُرے اعمال سے اجتناب کرنا۔

افطاری سے پہلے دعا و استغفار کا خصوصی اہتمام کرنا کیونکہ افطاری کے وقت اگر دل سے دعا مانگی جائے تو اللہ تعالیٰ اُسے ضرور قبول کرتے ہیں۔ عشاء نماز باجماعت ادا کرنا اور مکمل تراویح پڑھنا بعدازاں عشاء کے بعد جلدی سوجانا اور پھر وقت تہجد میں اٹھ کر عبادت کا اہتمام کرنا۔

تمام مومنین یاد رکھیں کہ اس بابرکت ماہ کی برکات سے مستفید ہونے کے لیے ضروری ہے کہ اپنا اکثر وقت عبادت میں گزارا جائے۔ تلاوت قرآن پاک کرنے سے پہلے یہ سوچنا کہ بس اتنا ہی پڑھنا ہے اُس سے زیادہ نہیں یا خود کو ذکر و اذکار کی چند تسبیحات تک محدود کردینا ایمان کی کمزوری کی علامت ہے لہٰذا کوشش کریں کہ اس ماہ رمضان کا بھرپور فائدہ اٹھائیں اور اپنی آخرت کو سنوارنے کی بھرپور کوشش کریں۔

Related Posts