ماہ صیام نیکیاں سمیٹنے کا مہینہ

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

پاکستان میں کورونا وائرس کی وباء کے باعث جاری لاک ڈاؤن کے سبب پوری انسانیت متاثر ہوئی ہے، غریب ریڑھی لگانے والے، یومیہ اجرت پر کام کرنے والے مزدورکے ساتھ ساتھ سفید پوش طبقہ بھی شدید پریشان ہے۔ حکومت کی جانب سے محض دعویکئے گئے لیکن حقیقت میں کسی غریب آدمی تک حکومت کا ہاتھ پہنچتا دکھائی نہیں  دیا، غریب اور متوسط طبقے کو کورونا وائرس سے شائد نقصان پہنچتا لیکن لاک ڈاو?ن نے ان محروم وپسے ہوئی طبقات کو یقیناً نقصان پہنچایا ہے بلکہ شدید نقصان پہنچایا ہے۔

حکومت نے محض لاک ڈاؤن کے احکامات جاری کرکے اپنی ذمہ داری ادا کردی اوربھوک سے بلکتے بچوں  اور روٹی کو ترستے عوام کو حالات کے رحم وکرم پر چھوڑ دیا ہے، ایسے میں  مخیر حضرات نے ان مستحقین کی داد رسی کی۔ مخیر حضرات لاک ڈاؤن کی صورتحال میں ان مستحقین کو جو امداد کے مستحق ہیں ان کی ہر صورت مدد کریں، جو زکوٰۃ کے مستحق ہیں ان کو زکوٰۃ دیں اور جو زکوٰۃ کے مستحق نہیں ہیں ان کو ذاتی حیثیت میں  مدد فراہم کریں  ۔لاک ڈاؤن نے متمول گھرانوں کو بھی بھوک اور بدحالی کی آگ میں جھونک دیا ہے، کئی ایسے گھرانے جہاں سے ناصرف اہل خانہ بلکہ دیگر لوگ بھی پیٹ بھر کر کھاتے تھے آج ان گھروں  میں بھی چولہے ٹھنڈے پڑے ہیں لیکن وہ کسی سے دست سوال دراز نہیں  کرتے۔

شہری علاقوں میں تو حالات کسی حد تک قابو میں ہیں کیونکہ مخیر حضرات کسی نہ کسی صورت اپنے ضرورت مند بھائیوں کی مدد کو تیار رہتے ہیں لیکن دیہی علاقوں میں حالات انتہائی ابتر ہیں جہاں کوئی کسی کی مدد کرنیوالا نہیں  ہے۔وہ لوگ شدید مشکلات کا شکار ہیں، ماہ صیام میں ایسے مستحقین کو تلاش کرکے ان کی مدد کرنے کی ضرورت ہے۔

مخیر حضرات کراچی کے علاوہ سندھ کے دیہی علاقوں اور پنجاب، بلوچستان ودیگر علاقوں میں جہاں لوگ انتہائی ابتر صورتحال سے دوچار ہیں، ماہ صیام کی ان ساعتوں میں ضرورت مندوں کے سروں پر دست شفقت رکھنا انتہائی نیکی کا کام ہے۔ہمارے ملک میں ایسے لوگ بھی ہیں  جو پورا سال مدد کی امید پر جیتے ہیں ایسے لوگوں  کا خاص خیال رکھا جانا چاہیے۔

رمضان المبارک کے بابرکت مہینے میں اپنی روحانی، جسمانی اور مالی حیثیت سے اپنے قول و فعل سے دوسروں کی مدد کرنی چاہیے۔ اپنی زکوٰۃ،خیرات،صدقات کے ذریعے ضرورتمندوں کی مدد کرنی چاہیے۔رمضان المبارک میں مالی مصارف کا سب سے بہترین تصرف دینی مدارس بھی ہیں جن کا مکمل دارومدار مخیر حضرات کے تعاون سے اپنا نظم ونسق چلاتے ہیں اس لئے تمام مومنین ماہ مبارک میں ایسے اداروں کی جن کے ذرائع آمدن مسدود ہوں کی بھی بھرپور مدد کریں تاکہ دین کی تبلیغ اور ترویج کاسلسلہ جاری وساری رہ سکے۔

Related Posts