فرانس کی ایک سابق خاتون وزیر نے مظلوم فلسطینی عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی پر فرانس کے مسلمان فٹبال اسٹار کریم بینزیما کو حماس کا ایجنٹ قرار دے دیا۔
نادین مورانو نامی سابق خاتون وزیر نے ایک چینل پر گفتگو کے دوران کہا کہ بینزیما نے اپنے کیمپ کا انتخاب کیا اور حماس کے پروپیگنڈے کا ایجنٹ بن گیا، جس کا مقصد اسرائیل کو تباہ کرنا ہے۔
خاتون سیاسی رہنما نے بینزیما کی جانب سے حماس کے حملوں میں مارے گئے اسرائیلی شہریوں سے اظہار یکجہتی نہ کرنے کو بھی نکتہ چینی کا نشانہ بنایا۔
بھارت مخالف سکھ گروپ کی غزہ کیلئے 21 ہزار ڈالر مالیت کی امداد
معاملہ فرانسیسی خاتون رہنما کے کریم بینریما پر لفظی حملے تک محدود نہیں رہا، انتہائی دائیں بازو کے ایک سیاست دان کو بھی کریم بینزیما کا فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی ہضم نہیں ہوا، چنانچہ انہوں نے جل بھن کر بیان داغا کہ بینزیما فرانس سے زیادہ اسلامی ملت سے جڑے ہوئے محسوس ہوتے ہیں اور وہ بھی بہت سے دوسرے لوگوں کی طرح صرف کاغذ پر فرانسیسی ہیں۔
دوسری طرف سماجی کارکنوں اور صحافیوں نے بینزیما کے خلاف ان بیانات پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے انہیں نسل پرستانہ حملہ قرار دیا، بعض نے یہ سوال بھی اٹھایا کہ کوئی شخص فلسطین اور وہاں کے معصوم شہریوں سے ہمدردی کا اظہار کرکے دہشت گرد کیسے بن جاتا ہے؟
مشہور گیمنگ اسٹریمر بلتی نے اس حوالے سے اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے ایکس پلیٹ فارم پر لکھا کہ اگر ہم بے گناہ شہریوں کے ساتھ ہمدردی رکھتے ہیں، جن پر بلا جواز بمباری کی جا رہی ہے، تو کیا ہمیں دہشت گرد سمجھا جائے گا؟
معروف فرانسیسی صحافی اور کارکن کوری لیجیون نے ایکس پر اپنے بیان میں لکھا کہ میں امید کرتا ہوں کہ بینزیما اپنے خلاف ان نسل پرستانہ حملوں کی شکایت درج کرائیں گے۔
سرگرم سماجی کارکن ژاں لوک موریو نے بینزیما کو حماس کے حامی کے طور پر مشتہر کرنے کو شرمناک قرار دیا اور کہا کہ انہوں نے تو صرف غزہ کے عام شہریوں کے بارے میں بات کی تھی۔