سیالکوٹ میں سی ایس ایس آفیسر بننے والی پہلی مسیحی خاتون رابیل کینیڈی نے کہا ہے کہ والد کی حوصلہ افزائی پر میں نے مقابلے کا امتحان پاس کیا۔
تفصیلات کے مطابق رابیل کینیڈی کا سی ایس ایس پاس کرنے تک کا سفر دشوار گزار رہا۔ سیالکوٹ کے رہائشی اور ایف بی آر کے مسیحی ڈرائیور جان کینیڈی کی بیٹی رابیل کینیڈی کو بے پناہ محنت کرنی پڑی۔دفترِ خارجہ کی ترجمان عائشہ فاروقی کے مطابق رابیل کینیڈی ملک کی پہلی خاتون سی ایس ایس آفیسر کے طور پر وزارتِ خارجہ میں خدمات سرانجام دیں گی۔
سی ایس ایس امتحان میں کامیاب ہونے والی رابیل کینیڈی نے کہا کہ مجھے بے پناہ محنت پر میرے والد نے آمادہ کیا۔ وہ ایف بی آر میں ڈرائیور ہیں جو کئی گھنٹے کام کرکے شام کو گھر آتے تو ہمیشہ کہتے تھے کہ میں سارا دن اپنے افسران کے پروٹوکول کے طور پر گاڑی کے دروازے کھولتا اور بند کرتا ہوں۔ میں نہیں چاہتا میرے بچے یہ کام کریں۔
کامیاب سی ایس ایس آفیسر رابیل کینیڈی نے کہا کہ میرے والد کا کہنا تھا کہ میں چاہتا ہوں میرے بچے پڑھ لکھ کر قوم کی خدمت کریں۔ ان الفاظ نے مجھے کچھ کرنے کا حوصلہ دیا۔ نتیجہ ہم سب کے سامنے ہے۔ ہم پانچ بہن بھائی ہیں جو سب پڑھ رہے ہیں۔
رابیل کینیڈی نے کہا کہ ایف ایس سی کے بعد میں نے 12 ہزار ماہوار سیلری پر ٹیچنگ شروع کی جو بڑھ کر 24 ہزار تک جا پہنچی۔ صبح سے دوپہر تک میں اسکول میں ڈیوٹی کرتی تھی اور شام کو نجی کالج میں تعلیم بھی جاری رکھی۔ ایم ایس سی کرنے کے لیے میں نے شام کی کلاسز میں داخلہ لے لیا۔
مشکل ترین مرحلے کے بارے میں بتاتے ہوئے رابیل کینیڈی نے کہا کہ شام کو 5 سے 6 بجے تک کلاسز ہوتی تھیں۔ سی ایس ایس کی تیاری کیلئے میرے استاد عرفان مجھے گائیڈ لائن دیتے تھے۔ تحریری امتحان کے نتائج میں پتہ چلا کہ میں کامیاب ہوگئی تھی۔
انہوں نے کہا کہ مجھے امید تھی انٹرویو بھی پاس کر لوں گی اور وہی ہوا۔ کامیابی کے بعد مجھے یقین ہوا کہ جب بندہ خود محنت کرنا شروع کردے تو قدرت بھی اس کی ایسی مدد کرتی ہے کہ بندہ خود حیران ہوجائے۔ ناممکن کو ممکن بنایا جاسکتا ہے۔