تہران: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے افغانستان کے لیے طویل المدتی روڈ میپ وضع کرنے پر زور دیا ہے تاکہ سیاسی مشغولیت، اقتصادی انضمام اور علاقائی روابط کے ایجنڈے کو آگے بڑھایا جا سکے۔
افغانستان کے پڑوسی ممالک کے دوسرے وزارتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے اہم بین الاقوامی اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ تعاون کے امکانات تلاش کرنے کی ضرورت پر زور دیا جو افغانستان میں تعمیر نو اور اقتصادی ترقی کی کوششوں میں معاونت کر سکتے ہیں۔
میزبان ملک ایران کے وزیر خارجہ ڈاکٹر عبداللہیان اور چین، روس، تاجکستان، ترکمانستان اور ازبکستان کے وزرائے خارجہ نے اجلاس میں شرکت کی۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ افغانستان میں اقتصادی استحکام کا حصول اس وقت ایک اہم قدم ہے کیونکہ ملک شدید اقتصادی بحران کا شکار ہے۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان میں گزشتہ دو سالوں سے شدید خشک سالی ہے اور مہنگائی کی بلند شرح نے منفی صورتحال کو مزید پیچیدہ کر دیا ہے۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ کابل پر طالبان کے قبضے کے بعد، بڑے ڈونرز نے افغان حکومت کی فنڈنگ روک دی تھی، انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ پہلے عطیہ دہندگان افغانستان کے بجٹ کا تقریباً 70 فیصد پورا کرتے تھے۔
انہوں نے کہا کہ غیر ملکی امداد کے اچانک بند ہونے سے ایک بہت بڑا خلا پیدا ہوگیا ہے اور خطرہ ہے کہ اگلے سال 90 فیصد افغان آبادی غربت کی لکیر سے نیچے آ سکتی ہے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان افغانستان کی معاشی گراوٹ کو روکنے میں مدد کے لیے اپنی پوری کوشش کر رہا ہے اور افغانستان کو فوری ضرورت کی اشیائے خوردونوش اور ادویات کی فراہمی جاری رکھے ہوئے ہے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ یہ ضروری ہے کہ افغانستان کو اس کے منجمد اثاثوں تک رسائی کی اجازت دی جائے تاکہ معاشی بدحالی کو دور کیا جا سکے۔ ”ہماری اجتماعی کوششیں معاشی بدحالی کو روک سکتی ہیں۔
انسداد دہشت گردی کے بارے میں انہوں نے کہا کہ افغانستان کے اندر سرگرم دہشت گرد تنظیمیں بین الاقوامی امن اور استحکام کے لیے خطرہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ افغان عبوری حکومت کو اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ ایسے عناصر کی کوئی محفوظ پناہ گاہ نہ مل سکے اور افغان سرزمین کسی ملک کو نقصان پہنچانے کے لیے استعمال نہ ہو۔
شاہ محمود قریشی نے امید ظاہر کی کہ طالبان عالمی برادری کی اس اہم ترین توقع کو پورا کرنے کے لیے تمام ضروری اقدامات کریں گے۔ ”ہمیں ایسے افغانستان کی حمایت کرنی چاہیے جو علاقائی استحکام کے لیے مثبت کردار ادا کرے اور رابطے کو فروغ دے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اس کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کا احترام کرتے ہوئے ایسا کرنا چاہیے۔
مزید پڑھیں: مقبوضہ کشمیر میں ظلم کا دور ختم،آزادی کا سورج جلد طلو ع ہو گا،فواد چوہدری