اسلام آباد: اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے جاری کردہ حکم کے بعد پی ٹی آئی کی رہنما شیریں مزاری کو عدالت عالیہ پہنچا دیا گیا۔
شیریں مزاری نے عدالت میں پیشی سے قبل بات کرتے ہوئے کہا کہ مجھے گرفتاری کے دوران کوئی وارنٹ نہیں دکھایا گیا، گرفتاری کے دوران مجھ پر تشدد کیا گیا، شہبازشریف اور رانا ثنا اللہ نے مجھے گرفتارکرایا۔پولیس والوں نے مجھے گاڑی سے گھسیٹا، پوری قوم چوروں کیخلاف نکلی ہوئی ہے کس کس کو گرفتار کروگے۔
اس سے قبل تحریک انصاف کی رہنما شیریں مزاری کی گرفتاری کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں ان کی بیٹی ایمان مزاری کی جانب سے دائر درخواست پر سماعت کی گئی۔
واضح رہے کہ شیریں مزاری کو ہفتے کی سہ پہر اسلام آباد میں ان کی رہائش گاہ کے باہر سے گرفتار کیا گیا تھا۔
عدالت عالیہ نے شیریں مزاری کو رات ساڑھے گیارہ بجے تک پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔ اس کے علاوہ آئی جی، ڈپٹی کمشنر اسلام آباد اور سیکریٹری داخلہ کو بھی طلب کیا تھا۔
عدالت نے کہا کہ ایمان مزاری کا کہنا ہے کہ ان کی والدہ اب بھی رکن قومی اسمبلی ہیں، کسی بھی ایم این کو اسپیکر قومی اسمبلی کی اجازت کے بغیر گرفتار نہیں کیا جاسکتا، بظاہر شیریں مزاری کو غیر قانونی طور پر حراست میں لیا گیا۔
مزید پڑھیں:ڈاکٹر شیریں مزاری کے خلاف اراضی کیس: کیا سچ ہے،کیا جھوٹ ؟