اسلام آباد: پاکستان تحریکِ انصاف نے چیئرمین پی ٹی آئی و سابق وزیر اعظم عمران خان پر قاتلانہ حملے پر درج ایف آئی آر مسترد کردی ہے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں تحریکِ انصاف کے مرکزی رہنما و سابق وزیرِ اطلاعات فواد چوہدری نے کہا کہ تحریکِ انصاف اپنا مؤقف دے چکی ہے، اگر ایف آئی آر میں شہباز شریف، رانا ثناء اللہ اور فیصل نصیر کے نام شامل ہیں، تب ہی ایف آئی آر قانونی ہے۔
جے یو آئی کے منحرف دھڑے کا پی ٹی آئی لانگ مارچ کی حمایت کا اعلان
تحریک انصاف اپنا مؤقف دے چکی ہے اگر FIR میں شہباز شریف، رانا ثنااللہ اور فیصل نصیر کے نام شامل ہیں تو یہ FIR قانونی ہے ان ناموں میں کوئ بھی تحریف تحریک انصاف کو قبول نہیں اور ہمارے نزدیک FIR کاغذ کا بے وقعت ٹکڑا ہو گی
— Ch Fawad Hussain (@fawadchaudhry) November 7, 2022
ٹوئٹر پیغام میں سابق وزیرِ اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے کہا کہ ایف آئی آر میں ملزمان کے ناموں میں کوئی بھی تحریف تحریکِ انصاف کو قبول نہیں اور ہمارے نزدیک ایف آئی آر کاغذ کا بے وقعت ٹکڑا ہوگی۔
ایف آئی آر کو مسترد کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے ایک اور مرکزی رہنما اور سابق وزیرِ توانائی نے بھی بیان جاری کردیا۔ اپنے ٹوئٹر پیغام میں حماد اظہر نے کہا کہ اس ایف آئی آر نے ثابت کردیا کہ چور کی داڑھی میں صرف تنکا ہی نہیں بلکہ پورا جھاڑو ہے۔
اس FIR نے ثابت کر دیا کہ چور کی داڑھی میں صرف تنکا ہی نہیں بلکہ پورا جھاڑو ہے۔
— Hammad Azhar (@Hammad_Azhar) November 7, 2022
پی ٹی آئی رہنما حماد اظہر کا کہنا تھا کہ ایف آئی آر میں مدعی پولیس کو بنا دیا گیا اور جن افراد کا نام عمران خان نے لیا، وہ تینوں ہی ایف آئی آر سے غائب ہیں۔ اس فرمائشی ایف آئی آر کا نام تبدیل کرکے این آر او رکھ دینا چاہئے۔
مدعی پولیس کو بنا دیا اور جن افراد کا نام عمران خان نے لیا وہ تینوں ہی FIR سے غائب۔ اس فرمائشی FIR کا نام تبدیل کر کے NRO رکھ دینا چاہیے۔
— Hammad Azhar (@Hammad_Azhar) November 7, 2022
قبل ازیں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے ایف آئی آر کے معاملے پر پی ٹی آئی رہنماؤں سے تفصیلی مشاورت کی۔ وزیر اعلیٰ پنجاب پرویز الٰہی 2 بار زمان پارک آئے۔ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب سے بھی رائے لی گئی۔
چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان ایف آئی آر کے متعلق اپنے مؤقف پر قائم ہیں۔ انہوں نے مقدمے میں اپنے نامزد کیے گئے افراد کو ہی ملزمان نامزد کرنے پر اصرار کیا، طویل مشاورت کے بعد بھی ملزمان کے نام تبدیل کرنے پر اتفاق نہ ہوسکا۔