کراچی، کنٹونمنٹ بورڈ کلفٹن میں پی ٹی آئی کو شکست، وجوہات سامنے آگئیں

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

کراچی، کنٹونمنٹ بورڈ کلفٹن میں پی ٹی آئی کو شکست، وجوہات سامنے آگئیں
کراچی، کنٹونمنٹ بورڈ کلفٹن میں پی ٹی آئی کو شکست، وجوہات سامنے آگئیں

کراچی: کنٹونمنٹ بورڈ کلفٹن میں پی ٹی آئی کے امیدواروں کو ناکامی کا سامنا کرنا پڑا، تحریکِ انصاف کی شکست کی وجوہات سامنے آگئی ہیں۔

تفصیلات کے مطابق کنٹونمنٹ بورڈ کلفٹن میں رکنِ قومی اسمبلی آفتاب صدیقی نے پولنگ اسٹیشنز، پولنگ ایجنٹس، اشتہاری مہم اور کاغذی کارروائی کی تمام تر ذمہ داری لی اور اسے بخوبی نبھایا تاہم امیدوار اپنی ذمہ داری پوری نہ کرسکے۔

کنٹونمنٹ بورڈ انتخابات کے دوران امیدوار اس خوش فہمی میں رہے کہ وزیر اعظم عمران خان کے ووٹ بینک سے وہ باآسانی الیکشن جیت جائیں گے، تاہم انہوں نے میدان میں اترنے اور عوام سے ڈور ٹو ڈور رابطے کی ضرورت محسوس نہیں کی۔

پی ٹی آئی کے زیادہ تر امیدوار شام کو 5 بجے انتخابی مہم کیلئے گھروں سے نکلتے تھے اور 7 بجے تک گھروں کو لوٹ جاتے تھے۔ ایسے میں عوام سے رابطے کا فقدان رہا اور تحریکِ انصاف کے امیدواروں کی زیادہ تر توجہ فوٹو سیشنز پر رہی۔

تحریکِ انصاف کے امیدواروں کے علاوہ سیاسی کارکنان نے بھی تصاویر بنانے میں بڑھ چڑھ کر دلچسپی لی تاہم عوامی رابطوں اور کنٹونمنٹ بورڈ کے مسائل پر کوئی توجہ نہیں دی جاسکی جس کے باعث عوام میں پی ٹی آئی کو ووٹ دینے کے رجحان میں کمی آئی۔

چند امیدوار جنہیں 2 سال سے معلوم تھا کہ وہ کونسلر کا الیکشن لڑیں گے، انہوں نے علاقے میں عوام کے سامنے اپنا تعارف کرانا ضروری نہیں سمجھا۔ علاقے کے مسائل کے حل کیلئے کام نہیں کروایا اور نہ ہی عوام سے رابطے کو ضروری سمجھا، اس وجہ سے بھی پی ٹی آئی کو شکست ہوئی۔

پاکستان تحریکِ انصاف کی جانب سے امیدواروں کے ناموں کا اعلان انتخابات سے صرف 20 یا 25 دن قبل سامنے آیا جب پیپلز پارٹی، ن لیگ اور دیگر سیاسی جماعتیں پہلے ہی اپنے امیدوار میدان میں اتار چکی تھیں۔

پولنگ اسٹاف کی تربیت نہیں ہوئی۔ پولنگ ایجنٹس کو معلوم نہیں تھا کہ ووٹ چیکنگ، چیلنج کرنا اور دیگر اقدامات کیسے اٹھانے ہیں۔ اپنے علاقے، پولنگ بوتھ اور پولنگ اسٹیشن کے متعلق بھی معلوم نہیں تھا۔

ہارنے کی وجہ یہ بھی تھی کہ جیتنے والے امیدواروں کو ٹکٹ نہیں دیئے گئے۔ تنظیم سازی نہیں ہوئی۔ جو لوگ پی ٹی آئی کیلئے کام نہیں کر رہے تھے، انہیں ٹکٹ دے دیا گیا جس سے پارٹی کو الیکشن میں شدید مشکلات پیش آئیں۔ 

میرٹ کو نظر انداز کیا گیا۔ پی ٹی آئی کی قیادت نے من پسند افراد کو نوازنے کیلئے کنٹونمنٹ بورڈ کے بلدیاتی انتخابات میں اپنی مرضی سے ٹکٹس دئیے جس سے سیاسی کارکنان اور عوام میں مایوسی پھیل گئی اور ووٹنگ کیلئے مثبت رجحان نہ پنپ سکا۔

ضلع جنوبی کے صدر مراد شیخ نے مفاد پرستی اور خود غرضی کی انتہا کرتے ہوئے اپنے دو نامعقول امیدواروں کو بلیک میلنگ اور زور زبردستی سے ٹکٹ دلوائے جو کنٹونمنٹ بورڈ کے انتخابات میں بری طرح ہار گئے۔

ایم کیو ایم کے سابق رہنما بابر جمالی نے پی ٹی آئی میں شمولیت اختیار کی تو انہیں ایم کیو ایم کا دہشت گرد کہا گیا جس پر انہوں نے پارٹی چھوڑ دی اور آزاد حیثیت سے الیکشن لڑا جو دہلی کالونی کے وارڈ نمبر 8 سے کامیاب ہوگئے۔ 

صدر ضلع جنوبی نے اپنے آپ کو 2 حلقوں تک محدود کر لیا اور ان کی انتخابی مہم چلاتے رہے جن کی ذمہ داری 15 وارڈز پر مشتمل تھی۔ اپنے چہیتوں کو جتانے کی کوشش میں کنٹونمنٹ بورڈ کے 15 وارڈز میں سے صرف 2 میں کامیابی ملی۔

ڈسٹرکٹ ساؤتھ کے صدر نے وارڈ 10  میں الیکشن کے دوران اپنے چہیتے امیدوار کو فائدہ پہنچانے کیلئے 2500 جعلی ووٹوں کا اندراج کرایا جس کے نتیجے میں سی ایم ایس سسٹم کو شدید نقصان پہنچا اور اس حلقے سے 600ووٹ ہی پی ٹی آئی کو مل سکے۔

رکنِ قومی اسمبلی آفتاب حسین صدیقی اور ان کی ٹیم نے الیکشن کے حوالے سے جو محنت اور کاوشیں کیں اور سائنسی طریقے سے الیکشن لڑوانے کی کوشش کی، وہ امیدواروں کی نااہلی کی وجہ سے کامیابی پر منتج نہ ہوسکا۔

صدر ڈسٹرکٹ ساؤتھ مراد شیخ اپنی مفاد پرستی اور خودغرضی کی وجہ سے تنظیم سازی نہ کرسکے اور عمومی طور پر الیکشن تنظیم لڑتی ہے۔ پی ٹی آئی کی وہ تنظیم سرے سے موجود ہی نہیں تھی جو الیکشن لڑواتی جس کے مقابلے میں دیگر جماعتیں بہت فعال رہیں۔

امیدوار اپنے دعووں کے برعکس ووٹرز کو گھروں سے ہی نہ نکال سکے۔ ایسے میں ہر شکست کا الزام پیپلز پارٹی کی دھاندلی پر لگانے والی پی ٹی آئی اپنے ہی امیدواروں کی نااہلی کے باعث کنٹونمنٹ بورڈ انتخابات کے دوران شکست سے دوچار ہوئی۔

  یہ بھی پڑھیں: فیصل واؤڈا کی نااہلی کی درخواست پر سماعت 12اکتوبر تک ملتوی

Related Posts