لاہور: پاکستان تحریکِ انصاف کی کارکن صنم جاوید کی سوشل میڈیا پر ریاستی اداروں کے سربراہان کے خلاف توہین آمیز مواد شیئر کرنے کے مقدمے میں بعد از گرفتاری ضمانت کی درخواست سیشن عدالت لاہور نے مسترد کر دی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج سلیمان گھمن نے منگل کے روز صنم جاوید کی ضمانت کی درخواست پر فیصلہ سنایا۔ صنم جاوید عدالتی ریمانڈ پر جیل میں تھیں اور انہوں نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ ان پر لگائے گئے الزامات بے بنیاد ہیں۔
سرکاری وکیل نے ضمانت کی مخالفت کرتے ہوئے مقدمے کا ریکارڈ عدالت میں پیش کیا۔
فیصلے میں جج نے کہا کہ عدالت کے مشاہدے کے مطابق ریکارڈ میں شامل کئی اسکرین شاٹس سے ظاہر ہوتا ہے کہ درخواست گزار نے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹس سے ریاستی عہدے داران، خصوصاً آرمی چیف اور وزیر اعظم، کے خلاف انتہائی توہین آمیز مواد اپ لوڈ اور شیئر کیا۔
فیصلے میں مزید کہا گیا کہ بیشتر پوسٹس میں صنم جاوید نے پاکستان آرمی کو بدنام کرنے کی نیت سے ادارے کو نشانہ بنایا۔ کچھ پوسٹس میں انہوں نے آرمی چیف اور دیگر سینئر افسران کی تصاویر استعمال کرتے ہوئے ہتک آمیز تبصرے کیے۔
ایڈیشنل سیشن جج سلیمان گھمن نے اپنے فیصلے میں کہا کہ تفتیش کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ درخواست گزار جرم میں ملوث پائی گئی ہیں۔
عدالتی حکم کے مطابق فرانزک تجزیہ کی رپورٹ سے بظاہر یہ ثابت ہوتا ہے کہ درخواست گزار کا جرم سے براہ راست تعلق ہے، لہٰذا ان کی بعد از گرفتاری ضمانت کی درخواست مسترد کی جاتی ہے۔