کراچی، حلقہ پی ایس 88 کا ضمنی انتخاب، پیپلز پارٹی کا امیدوار مضبوط قرار

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

کراچی: حلقہ پی ایس 88 کا ضمنی انتخاب، مضبوط امیدوار کون؟ تفصیلات سامنے آگئیں
کراچی: حلقہ پی ایس 88 کا ضمنی انتخاب، مضبوط امیدوار کون؟ تفصیلات سامنے آگئیں

کراچی: ملیر میں سندھ اسمبلی کے حلقہ پی ایس 88 کے ضمنی انتخاب کیلئے پولنگ جاری ہے جس میں حصہ لینے والوں میں سے پیپلز پارٹی کے امیدوار کو مضبوط قرار دیا جارہا ہے۔

تفصیلات کے مطابق سندھ اسمبلی کے حلقہ پی ایس 88 کو پاکستان پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کا میدان سمجھا جاتا رہا ہے جبکہ آخری عام انتخابات میں پی پی پی کے رکن غلام مرتضیٰ بلوچ یہاں سے کامیاب ہوئے تھے جن کے انتقال کے بعد نشست خالی ہوگئی۔

عام انتخابات کے نتائج کے مطابق دوسرے نمبر پر پی ٹی آئی اور تیسرے پر تحریکِ لبیک پاکستان رہی جبکہ متحدہ قومی موومنٹ (پاکستان) چوتھے نمبر پر تھی۔ حالیہ ضمنی انتخاب میں اصل مقابلہ پیپلز پارٹی اور تحریکِ لبیک پاکستان کے مابین متوقع ہے۔

حلقہ پی ایس 88 کے ضمنی انتخاب میں متحدہ قومی موومنٹ (پاکستان) اور پاکستان تحریکِ انصاف بھی اپ سیٹ کرنے کی بھرپور صلاحیت رکھتی ہیں۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان کے مطابق پی ایس 88 میں 20 امیدوار مدِ مقابل ہیں۔

ووٹنگ کے عمل کے دوران پولنگ اسٹیشنز کے اندر موبائل فون استعمال کرنے کی اجازت نہیں ہے۔ پولنگ اسٹیشن کے باہر رینجرز اہلکار تعینات ہیں جبکہ پولیس کی بھی بھاری نفری موجود ہے۔سیکیورٹی کے کافی سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔

پیپلز پارٹی کے محمد یوسف بلوچ، متحدہ قومی موومنٹ (پاکستان) کے ساجد احمد، تحریکِ انصاف کے جان شیر اور تحریکِ لبیک پاکستان کے سیّد کاشف علی حلقہ پی ایس 88 کے انتخاب کیلئے میدان میں اتر چکے ہیں جبکہ 16 آزاد امیدوار بھی الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں۔

پی ایس 88 ملیر میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 1 لاکھ 45 ہزار 627 ہے جن میں سے 81 ہزار 425 مرد جبکہ 64 ہزار 202 خواتین ووٹرز ہیں۔ حلقے میں کل پولنگ اسٹیشنز 108 ہیں جن میں سے 33 انتہائی حساس جبکہ 27 حساس ہیں۔

انتہائی حساس پولنگ اسٹیشنز پر 8 پولیس اہلکار، حساس پر 4 کو تعینات کیا گیا ہے۔ ٹی ایل پی کی پوزیشن مضبوط ہے اور پیپلز پارٹی یہاں مضبوط جماعت رہی ہے جبکہ متحدہ دونوں سیاسی جماعتوں کے ووٹ بینک پر اثر انداز ہوسکتی ہے۔

عام طور پر ضمنی انتخابات کے دوران ووٹنگ کا تناسب کم رہتا ہے اور بمشکل 15 سے 25 فیصد ووٹنگ ہوتی ہے تاہم پیپلز پارٹی کے یوسف بلوچ کو حلقے کا سب سے مضبوط امیدوار قرار دیا جارہا ہے جبکہ تحریکِ انصاف بھی تمام سیاسی جماعتوں کو ٹکر دینے کیلئے تیار ہے۔

یہ بھی پڑھیں: وزیرِ اعلیٰ ہاؤس میں ملیر کے حالات خراب کرنے کا پلان بن چکا۔حلیم عادل شیخ

Related Posts