وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں نیشنل سیونگ سینٹر کے ملازمین نے احتجاج کیا جس کے دوران ملک بھر کی 374 برانچز میں کام بند ہوگیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میلوڈی سوک سینٹر میں نیشنل سیونگ سینٹر ایمپلائز یونین سی بی اے کے ملازمین نے احتجاجاً پورے پاکستان کی 374 برانچوں کا آپریشن بند کر رکھا ہے اور اپنے مطالبات منوانے کے لیے احتجاج شروع کر دیا ہے۔ پورے پاکستان میں نیشنل سیونگ سنٹر کے 60 لاکھ سے زائد اکاؤنٹ ہولڈرز مشکلات کا شکار ہیں۔
ملک بھر میں نیشنل سیونگ سنٹرز بند ہونے کی وجہ سے صارفین کی مشکلات میں اضافہ ہوگیا، بہت ساری بیواؤں اور یتیموں نے اپنے اکاؤنٹس نیشنل سیونگ سنٹر میں کھلوا رکھے ہیں جن سے ماہانہ منافع وصول کرکے گھروں کے نظام چلائے جاتے ہیں۔ اس حوالے سے پاکستان سیونگ ایمپلائز یونین سی بی اے کے صدر سعید مراد نے ایم ایم نیوز سے خصوصی گفتگو کی۔
ایم ایم نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے صدر سعید مراد نے کہا کہ گزشتہ 3 سال سے ہم وزارتِ خزانہ کو اپنے جائز مطالبات پیش کرتے آئے ہیں جس پر وزارت نے کہا کہ 3 سال کے بعد ہم آپ کے مطالبات پورے کریں گے لیکن اب 3 سال پورے ہونے کے بعد بھی ہمارے مطالبات پورے نہیں کیے گئے، اس لئے ہم احتجاج کرنے پر مجبور ہیں اور احتجاج غیر معینہ مدت تک جاری رہے گا۔
گفتگو کے دوران سعید مراد نے کہا کہ جب تک ہمارے مطالبات نہیں مانے جائیں گے پورے ملک میں 374برانچز کا آپریشن بند رہے گا۔ ہمارے مطالبات جائز ہیں، ہم نے ناجائز کوئی مطالبہ نہیں کیا۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ ایس این او کیڈر میں 228 سیٹیں بحال کی جائیں۔ اے این ایس او کی ڈائریکٹر بھرتی پر پابندی اٹھائی جائے۔بھرتی کے قواعد و ضوابط میں ترامیم کی جائیں۔
صدر سعید مراد نے کہا کہ ہمارا مطالبہ یہ بھی ہے کہ نائب قاصد اور گن مین کی بھرتی اور اپ گریڈیشن کی جائے۔ تمام ڈرائیورز کی اپ گریڈیشن کی جائے۔ اسٹینوز اور ڈی اے ڈی کی اپ گریڈیشن اور پروموشن کا طریقۂ کار وضع کیا جائے۔ گریڈ 1 سے 15 تک کے ملازمین کو ترقی دی جائے۔ ملازمین کے بچوں کا ملازمتوں میں کوٹہ بحال کیا جائے۔ گن مینوں کو سیکورٹی رسک الاؤنس دیا جائے۔
سعید مراد نے کہا کہ مطالبہ یہ بھی ہے کہ آئی ٹی پراجیکٹ بحال کیا جائے، نئی اسکیموں اور اضافی ورک لوڈ کے باعث افرادی قوت میں اضافہ کیاجائے۔آئی ٹی کی مستقل آسامیوں پر فی الفور تقرری کی جائے۔ایف بی آر کی طرز پر تنخواہوں میں اضافہ کیا جائے۔الاؤنس کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔انٹرٹینمنٹ الاؤنس بحال کیا جائے اور اس میں اضافہ کیا جائے۔ برانچوں میں سٹاف کی کمی کو پورا کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ اگر مطالبات پورے نہ کیے گئے تو ہمارا احتجاج جاری رہے گا۔اگر وزارتِ خزانہ چاہے تو یہ مسئلہ پلک جھپکتے میں حل کیا جاسکتا ہے۔ ہمیں لگتا ہے کہ وزارت اس معاملے میں سنجیدہ نہیں۔ اکاؤنٹ ہولڈر متاثر ہو رہے ہیں اور لوگوں کو پیسوں کی ضرورت ہے۔ لوگ پریشان ہیں لیکن ہم بھی مطالبات منوانے کیلئے احتجاج پر مجبور ہیں۔ حکومت جلد از جلد ہمارے مطالبات تسلیم کرے تاکہ آپریشن دوبارہ شروع کیا جائے۔
یہ بھی پڑھیں: تجارت ملکی ترقی میں مؤثر کردار ادا کرتی ہے۔افتخار علی ملک