پاکستان اسٹیل ملزکی نجکاری

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

حکومت نے پاکستان اسٹیل ملز کی نجکاری اور خسارے میں جانے والے ادارے کے 9000سے زائد ملازمین کو گھر بھیجنے کا فیصلہ کرلیا ہے، ہم ایک بار پھر اس بات کا اعادہ کر رہے ہیں کہ کاروبار کو بحال یا فروخت کرنے کی کوششوں پرسیاست اور بیان بازی ہورہی ہے۔

وزیر صنعت و پیداوار حماد اظہر نے یہ اعلان کیا کہ پاکستان اسٹیل ملز قومی خزانے پر بوجھ بن گئی ہے اور اس کے قرض 220 ارب روپے ہو چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اچھے ہینڈ شیک اسکیم کے تحت ملازمین کو فائدہ حاصل ہوگا اور ہر ملازم کو 23لاکھ روپے دیئے جائیں گے۔

پاکستان اسٹیل ملز کئی برسوں سے ایک سفید ہاتھی رہا ہے اور یکے بعد دیگرے حکومتیں اس کی بحالی یا تنظیم نو کرنے میں ناکام رہی ہیں۔ قرضوں میں اضافہ ہوتا جارہا ہے اور جب حکومت نے اقتدار سنبھالا تو اسے پہلے ہی 176 ارب روپے کے نقصان کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

اسٹیل ملز کئی سالوں سے بند ہے اور پچھلے دو سالوں میں ایک ٹن اسٹیل بھی پیدا نہیں ہوا ہے۔ پھر بھی نقصان میں جانے والے ادارے کے لئے حکومت کو اربوں کی تنخواہیں اور دیگر اخراجات ادا کرنا پڑتے ہیں۔ یہاں تک کہ اس نے سپریم کورٹ کو بھی حیرت میں مبتلا کردیا ہے، جو اس کی قسمت سے متعلق اگلے ہفتے کیس کی سماعت کرے گی۔

اس ادارے کے لئے حیرت انگیز طور پر کافی خریدار موجود ہیں، دیکھا جائے تو حکومت پہلے ہی معاشی بحران کا سامنا کررہی ہے، معاشی حالات کو کورونا وائرس نے مزید خراب کیا ہوا ہے، ایسے میں واحد حل یہی تھا کہ اسٹیل ملز کو مکمل طور پر بند کردیا جائے یا ملازمین کو برطرف کردیا جائے۔

پاکستان اسٹیل ملز کے پاس پہلے 30,000سے زائد ملازمین تھے، مگر اب 9000کے قریب ملازمین ہیں۔ جن میں سے بہت سے افراد کو کئی ماہ سے تنخواہیں تک نہیں ملیں، نجکاری کا فیصلہ یقینا مشکل ہوسکتا ہے لیکن قوم کے وسیع تر مفاد کے لئے ضروری تھا۔

حکومت کی جانب سے کئے گئے اس فیصلے پر تنقید کی جارہی ہے جبکہ اپوزیشن نے سینیٹ اجلاس کے دوران ملازمین کے فلاح و بہبود کے تحفظ نہ کرنے پر حکومت کے خلاف نعرے بازی بھی کی ہے، اپوزیشن کی جانب سے کہا گیا کہ حزب اختلاف میں رہتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان وہ واحد سیاستدان تھے، جنہوں نے اسٹیل ملز کے ملازمین کے احتجاج کا دورہ بھی کیا تھا اور ان کے حقوق کے تحفظ کے عزم کا اظہار کیا تھا۔

حکومت کو اپنے کئے گئے وعدے یاد دلائے جارہے ہیں۔ کیونکہ حکومت نے تیل و گیس کمپنیوں سمیت سرکاری ملکیت کے کاروباری اداروں اور غیر استعمال شدہ اثاثوں کو فروخت کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے، پاکستان اسٹیل ملز سب سے بڑا ادارہ ہوگا جس کی نجکاری کی جائے گی مگراس سے ملک کو جو معاشی نقصان ہورہا ہے اسے کم کرنے میں مدد ملے گی۔

Related Posts