اسٹیٹ بینک کو پارلیمنٹ میں احتساب کے لئے جواب دہ کرنے کا فیصلہ

مقبول خبریں

کالمز

"Conspiracies of the Elites Exposed!"
سرمایہ داروں کی خوشحالی، عوام کی غربت، پاکستان کی معیشت کا کھلا تضاد
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

اسلام آباد: حکومت نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کو پارلیمنٹ میں احتساب کے لیے جواب دہ کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے، اسٹیٹ بینک کے گورنر کے احتساب کی ذمہ داری اب پارلیمنٹ کی ہے، جب کہ گورنر کی مدت میں اضافہ کر کے اسے 5 سال کر دیا گیا۔

تفصیلات کے مطابق وزیر خزانہ حفیظ شیخ نے پریس کانفرنس میں کہا ہے کہ کابینہ میں آج کچھ فیصلے اور قوانین کی منظوریاں دی گئی ہیں، جن میں اسٹیٹ بینک کے حوالے سے قانون کی منظوری بھی شامل ہے۔ اسٹیٹ بینک کو مزید خود مختار بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے، یہ مہنگائی کنٹرول کرنے کے لیے آزادانہ فیصلے کرے گا، اسٹیٹ بینک سے قرض لینے کا سلسلہ بھی قانونی طور پر ختم کر رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں : وزیر خزانہ نے چینی اور گھی کی قیمتوں میں کمی کیلئے کمیٹی قائم کر دی

وزیر خزانہ کا کہنا تھا اسٹیٹ بینک آف پاکستان سے متعلق قانون منظور کیا گیا ہے، جس کا بنیادی مقصد اس کے لیے مینڈیٹ طے کرنا ہے، اسٹیٹ بینک کے گورنر کی مدت 5 سال ہوگی، جب کہ اسٹیٹ بینک کو پارلیمنٹ میں احتساب کے لیے جواب دہ کیا جا رہا ہے۔

حفیظ شیخ نے کہا ٹیکسوں کی چھوٹ میں کمی لانے کے لیے بھی قانون لایا گیا ہے، اس سے ٹیکس زیادہ اکٹھا ہوگا، انکم ٹیکس میں خصوصی شعبوں کے لیے چھوٹ ختم کی جا رہی ہیں، تمام شعبوں کے لیے ٹیکس مساوی کر رہے ہیں، انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ اور پاکستان کے تعلق کو بحال کر دیاگیا ہے۔

انھوں نے کہا نج کاری مشکل کام ہے، اس میں سرمایہ دار کی ضرورت ہوتی ہے، نج کاری کے پروگرام کو مزید بڑھایا گیا ہے، کچھ کمپنیز کی نج کاری ہو جاتی اگر کرونا وبا نہیں آتی۔

پریس کانفرنس میں ڈاکٹر عشرت حسین نے کہا پہلے کسی کو پتا نہیں تھا کہ پاکستان میں کتنے ادارے کام کر رہے ہیں، ہم نے سروے کرایا تو معلوم ہوا کہ پاکستان میں 441 ادارے متحرک ہیں، ان اداروں کے ساتھ پرفارمنس ایگری منٹ ہوں گے۔

انھوں نے بتایا 56 چیف ایگزیکٹوز مختلف اداروں کے تعینات کر دیےگئے ہیں، درست شخص درست جاب کے لیے ہوگا تو ادارے بنیں گے، میرے ذمے یہ بھی ہے کہ اداروں کو کیسے مضبوط بنایا جائے، ان اداروں کو 2 کلاسز میں علیحدہ کیا جائے گا۔

Related Posts