کورونا وباء کے دوران حاملہ خواتین سب سے زیادہ خطرات میں ہیں، ماہرین

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

کورونا وباء کے دوران حاملہ خواتین سب سے زیادہ خطرات میں ہیں، ماہرین
کورونا وباء کے دوران حاملہ خواتین سب سے زیادہ خطرات میں ہیں، ماہرین

کراچی: کورونا وباء سے متاثرہ حاملہ خواتین میں شرح اموات کی مصدقہ معلومات ابھی دستیاب نہیں تاہم محدود پیمانے پر کی گئی تحقیق کے مطابق کورو ناکی پیچیدگیوں کے باعث حاملہ خواتین میں شرح اموات آٹھ فیصد ہے۔

اس لیے کسی بھی قسم کی افواہوں کا شکار ہونے کے بجائے حاملہ خواتین کو ترجیحی بنیادوں پر کورونا ویکسین لگائی جائے اس سے جنم لینے والے بچے پر کوئی منفی اثر نہیں پڑے گا،جب کہ دودھ پلانے والی ماؤں کے بچوں کے جسم میں دودھ کے ذریعے اینٹی باڈی منتقل ہو جائیں گے۔

ماہرین صحت نے یہ باتیں ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے زیر اہتمام آراگ آڈیٹوریم میں ”کیا حاملہ خواتین کو کورونا ویکسین لگوانی چاہیے“ کے عنوان سے آگہی پروگرام میں خطاب کرتے ہوئے کہیں۔

ان ماہرین میں سندھ انسٹیٹیوٹ آف یورالوجی اینڈ ٹرانسپلانٹیشن کے انفیکشن ڈیزیز کی پروفیسر اسما نسیم،سول اسپتال کراچی گائنی وارڈ کی پروفیسر ڈاکٹر نازلی حسین اور پروفیشنل ڈیولپمنٹ سینٹر ڈائریکٹر پروفیسر سارا قاضی شامل تھیں۔

آگہی پروگرام میں ماہرین کے پینل نے شرکاء کے سوالوں کے جواب بھی دیئے۔پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے ماہرین کا کہنا تھا کہ حمل کے دوران خواتین کی قوت مدافعت کم ہو جاتی ہے جس کے نتیجے میں نمونیہ اور انفلوئنزا سمیت مختلف بیماریاں حملہ آور ہو سکتی ہیں۔

کورونا سے پہلے بھی خواتین کو انفلوئنزا سمیت دیگر ویکسین لگائی جاتی تھیں۔آگہی پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے پروفیسر اسماء نسیم نے کہا کہ کورونا پاکستان کی حاملہ خواتین میں بہت سے مسائل کو جنم دے رہا ہے، حمل کے دوران خواتین مختلف قسم کے خطرات میں گھری ہوتی ہیں اس لئے لازم ہے کہ ویکسین لگوائی جائے پاکستان میں دستیاب تمام ویکسین عالمی ادارہ صحت کی جانب سے منظور شدہ ہیں۔

اس موقع پر انہوں نے پاکستان میں دستیاب تمام ویکسین کے بنانے کے طریقے کار اس کے مثبت اثرات اور تاثیر کے حوالے سے بھی روشنی ڈالی اور کہا کہ دنیا میں کورونا سے پہلے دنیا میں آر این اے ویکسین نہیں بنائی گئی کورونا کے دوران دنیا میں پہلی مرتبہ آر این اے ویکسین بنائی گئی ہے۔

ابیولا کے وقت تحقیق کار اس نتیجے پر پہنچے تھے کہ آر این اے ویکسین بنائی جا سکتی ہے انہوں نے کہا کہ ان ایکٹیویٹڈ وائرس(یعنی وائرس کو غیر فعال کرنے) کے طریقے سے ویکسین بنانے کے لیے طویل تجربات سے گزرنا پڑتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کسی بھی قسم کی افواہوں کا شکار ہوئے بغیرکورونا کی ویکسین لگوائی جائے عالمی ادارہ صحت نے تمام ویکسین کے مؤثر ہونے کی شرح بھی بتائی ہے اکثر ویکسین 50 فیصد سے زیادہ مؤثر ہیں بالفرض کوئی ویکسین پچاس فیصد بھی موثر ہے تو وہ لگوائی جاسکتی ہے۔

کورونا سے کم از کم پچاس فیصد تو تحفظ کرے گی ایسی صورت میں جب حاملہ خواتین رسک پر ہو ں تو مزید رسک نہ لیا جائے۔اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے پروفیسر نازلی حسین نے کہا کہ حاملہ خواتین میں کورونا کی شرح اموات کے حوالے سے پاکستان میں مصدقہ اعداد و شمارتودستیاب نہیں لیکن ایران میں اس موضوع پر تحقیق ہوئی ہے۔

جس کے نتیجے میں واضح ہوا ہے کہ کورونا سے متاثرہ خواتین میں قبل از وقت بچوں کی پیدائش، ماں کے پیٹ کے اندر بچوں کی موت اور آپریشن کے ذریعے بچوں کی پیدائش کی شرح بڑھ گئی ہے جبکہ پاکستان میں محدود پیمانے پر جمع کئے گئے۔

مزید پڑھیں: پاکستان میں کورونا کے 1 ہزار 490 نئے کیسز رپورٹ، 58 مزید شہری جاں بحق

Related Posts