شعبہ صحت کا احتساب

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

پاکستان کو درپیش انگنت مسائل میں سے صحت کی سہولیات کی فراہمی شائد سب سے زیادہ سنگین ترین مسئلہ ہے، صحت کی سہولیات ہر فرد کا بنیادی انسانی حق ہے لیکن بدقسمتی سے صرف امیروں کو ہی پاکستان میں صحت کی معیاری سہولیات تک رسائی حاصل ہے۔ ریاست نے صحت کے شعبے کو نجی کمپنیوں کے حوالے کردیا ہے اور اپنے شہریوں کو صحت کی بنیادی سہولیات کی فراہمی میں اپنی ذمہ داری ترک کردی ہے۔

پاکستان میں عام آدمی کے لئے صحت کی سہولیات انتہائی مہنگی ہوگئی ہیں، غریبوں تک طبی سہولیات کا فقدان ہے جس کے نتیجے میں نجی شعبے نے صورتحال کا فائدہ اٹھایا اور نجی شعبہ بڑی صنعت بن گیا ہے۔

ایک ڈاکٹر 5سوسے 7000 روپے فیس وصول کرتا ہے اور اس کی ماہانہ آمدنی 2 سے 3 ملین روپے ہے جس میں آپریشن اور دیگر لوازمات شامل نہیں ہیں ،ایک لیبارٹری ٹیسٹ میں اوسط 5ہزارروپے تک لاگت آتی ہے جبکہ کمرے کا کرایہ8تا 15ہزار روپے یومیہ ہوتا ہے جوایک فائیو اسٹار ہوٹل سے بھی زیادہ ہے جبکہ ایک انتہائی نگہداشت یونٹ (آئی سی یو) کا بستر روزانہ ایک لاکھ روپے تک ہوسکتا ہے۔ پی ٹی آئی حکومت لوگوں کومیڈیکل کارڈ مہیا کررہی ہے جس کی ادائیگی بنیادی طور پر عوام کے پیسوں سے ہی ہوگی ،حکومت کو سیاسی مفادات کے بجائے طبی سہولیات کو بہتر بنانا چاہیے ۔

یہ بھی ایک المیہ ہے کہ پاکستان میں صحت کے شعبے میں بغیر کوئی سہولیات اور دیکھ بھال کے من مرضی کے پیسے بٹو رلئے جاتے ہیں ،مثال کے طور پر پورے ملک میں اس وقت کورونا وائرس کو ایک موقع سمجھ کر بھرپور کمائی کی جارہی ہے اور اس وقت 6 ہزار سے لیکر 8 ہزار تک اور کہیں تو اس سے بھی زیادہ کورونا ٹیسٹ کی قیمت وصول کی جارہی ہے۔

اگر حکومت طبی شعبے کو کنٹرول کرنا چاہتی ہے تو اس سب سے پہلے نجی اسپتالوں ، ادویات ساز کمپنیوں اورلیبارٹریوں کو احتساب کے کٹہرے میں لانا ہوگا کیونکہ نجی اسپتالوں میں محض کمیشن کیلئے غیر ضروری ٹیسٹ تجویز کئے جاتے ہیں۔

اس وقت حکومت کو طبی شعبے کو ریگولیٹ کرنے کی ضرورت ہے جس میں اسپتالوں کی رجسٹریشن ، ٹیکس ، فیسوں کے ڈھانچے ، معیار اور مریضوں کی شکایت کا نظام شامل ہونا چاہیے۔ جب تک حکومت مہنگے اورغیر منظم نظام کی اصلاح نہیں کرتی تب تک صحت کارڈز جیسے اقدامات کبھی ہماری طبی ضروریات کو پورا کرسکتے ہیں نہ غریبوں کو سستی اور معیاری صحت کی سہولیات تک رسائی حاصل ہوگی۔

Related Posts