پیپلزپارٹی پی ڈی ایم کے معاہدوں کے ایک ایک لفظ کے ساتھ کھڑی ہے،قمر زمان کائرہ

مقبول خبریں

کالمز

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

پیپلزپارٹی پی ڈی ایم کے معاہدوں کے ایک ایک لفظ کے ساتھ کھڑی ہے،قمر زمان کائرہ
پیپلزپارٹی پی ڈی ایم کے معاہدوں کے ایک ایک لفظ کے ساتھ کھڑی ہے،قمر زمان کائرہ

پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما قمر زمان کائرہ کا کہنا ہے کہ پاکستان پیپلزپارٹی پی ڈی ایم کے معاہدوں کے ایک ایک لفظ کے ساتھ کھڑی ہے ، معاہدے میں شامل ایک ایک لفظ پر پہرا دے رہے ہیں۔ مولانا فضل الرحمان کے الفاظ کو نامناسب قرار دیتے ہوئے قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ مولانا فضل الرحمٰن کے ’باپ کو باپ نہیں بنانا چاہیے تھا‘ کہ الفاظ مناسب نہیں تھے۔

لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے پیپلزپارٹی کے سینئر رہنما قمر زمان کائرہ کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمان نے نامناسب باتیں کی ہیں، توقع کرتے ہیں وہ اپنے الفاظ واپس لیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی نے پی ڈی ایم کے معاہدے سے انحراف نہیں کیا، بتایا جائے ہم نے کون سا اتفاق رائے توڑا ہے؟، اتحادوں میں کبھی کسی کو شوکاز نوٹس نہیں دیا جاتا۔

قمر زمان کائرہ کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم کوئی جماعت نہیں، شوکاز بھیجنے والے پیپلز پارٹی اور اے این پی سے معافی مانگیں۔ مولانا فضل الرحمان سمیت دیگر جماعتوں کا احترام کرتے ہیں، سربراہی اجلاس سے پہلے میڈیا میں کہا گیا کہ استعفوں کے بغیر لانگ مارچ کا فائدہ نہیں۔

اُن کا کہنا تھا کہ تلخ باتیں ن لیگ اور پیپلز پارٹی دونوں طرف سے ہوئی ہیں تاہم شروعات ہماری طرف سے نہیں ہوئی۔ پی پی رہنما نے کہا کہ سینیٹ میں ن لیگ کے پاس اپنے 17 ووٹ اور ہمارے 21 ووٹ ہیں، حقائق کو مسخ نہ کیا جائے۔

قمر زمان کائرہ نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی سیاسی حکمت عملی درست ثابت ہوئی، سینیٹ کے امیدوار نے 172 ووٹ لیے، اتنے پر وزیراعظم بنتا ہے اور ہٹ بھی جاتا ہے۔ ہم پرامن احتجاج کے حق میں ہیں، تشدد کے نہیں ہیں۔

یہ بھی پڑھیں : پاکستان اور قطر کے درمیان تعلقات بھائی چارے اور محبت پر مبنی ہیں، شیخ رشید

رہنما پیپلزپارٹی کا کہنا تھا کہ حکومت نے آئی ایم ایف سے ایک اور سمجھوتہ کیا ہے، عوام پر ایک ہزار ارب روپے کا بوجھ پڑے گا۔ معاہدہ ہوتا تو سب کے سامنے ہوتا، یہ ڈیل ہوئی ہے، ہم اس ڈیل کو مسترد کرتے ہیں۔ اُن کا کہنا تھا کہ یہ کون سی ترقی ہے کہ ہر چیز کو امپورٹ کیا جارہا ہے، گندم، چینی دالیں ہر چیز امپورٹ کی جارہی ہے، اسٹیٹ بینک اب آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کی ڈکٹیشن پر چلے گا۔

Related Posts