کراچی: پاکستان سمیت دنیا بھر میں مختلف ممالک سمیت کمپنیوں کی پھیلائی گئی آلودگی عالمی سطح پر کورونا کے مقابلے میں زیادہ اموات کا سبب بن رہی ہے۔
اقوام متحدہ کی حال ہی میں شائع ہونے والی ماحولیاتی رپورٹ کے مطابق کچھ زہریلے کیمیکلز پر پابندی لگانے کے لیے “فوری اقدام” کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
اقوام متحدہ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کیڑے مار ادویات، پلاسٹک اور الیکٹرانک فضلے سے پیدا ہونے والی آلودگی انسانی حقوق کی بڑے پیمانے پر خلاف ورزیوں اور 1 سال میں کم از کم 9 ملین قبل از وقت اموات کا سبب بن رہی ہے اور یہ کہ اس مسئلے کو بڑی حد تک نظر انداز کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جس وجہ سے صاف، صحت مند اور پائیدار ماحول کے حق کی وسیع پیمانے پر خلاف ورزیاں ہو رہی ہیں۔”انہوں نے بتایا کہ “میرے خیال میں ان لوگوں کے ذریعے بہتر کام کرنے کی ہماری اخلاقی اور اب قانونی ذمہ داری ہے۔”
صاف ماحول کو انسانی حق میں بہتر قرار دینے والی اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کی اگلے ماہ پیش کی جانے والی دستاویز منگل کو کونسل کی ویب سائٹ پر پوسٹ کی گئی۔
یہ دستاویز پولی فلووروالکل اور پرفلووروالکل پر پابندی پر زور دیتا ہے جبکہ گھریلو مصنوعات جیسے نان اسٹک کک ویئر میں استعمال ہونے والے انسانی ساختہ مادوں پر پابندی عائد کی جائے جو کینسر سے منسلک ہیں۔
مزید پڑھیں: فضائی آلودگی جسمانی سرگرمیوں کے فوائد کم کرسکتی ہے۔طبی تحقیق