خدمت کی سیاست اور فوٹو سیشن

مقبول خبریں

کالمز

"Conspiracies of the Elites Exposed!"
سرمایہ داروں کی خوشحالی، عوام کی غربت، پاکستان کی معیشت کا کھلا تضاد
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
پرتگال اور پاکستان کے درمیان 75 سالہ خوشگوار سفارتی تعلقات
Munir-Ahmed-OPED-750x750-1
دھوکا دہی کے بدلے امن انعام؟

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

روئے زمین پر انسان نے وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ حیران کن ترقی کی اور گروہوں میں منظم ہو کر رہنا سیکھا۔ جب بے شمار انسان ساتھ رہنے لگے تو انہیں کسی ایک سمت میں چلانے کیلئے حکومت کی ضرورت پیش آئی۔ پھر سیاست، نام نہاد خدمت اور فوٹو سیشن کے دور بھی شروع ہوگئے۔

دراصل حکومت کی ضرورت پیش آنے پر ہی انسان نے حکومت کرنے کے مختلف طریقے سیکھے جو وقت گزرنے کے ساتھ ترقی کرتے گئے جن میں جمہوریت سرِ فہرست ہے۔ پاکستان سمیت دنیا کے زیادہ تر ممالک اسی طریقے کے تحت حکومت چلاتے ہیں اور یہی وہ طریقہ ہے جس میں سب سے زیادہ فوٹو سیشن کی ضرورت پڑتی ہے۔

جمہوریت میں دو گروہ انتہائی اہم ہوتے ہیں جن کو حکومت اور اپوزیشن کا نام دیا جاسکتا ہے۔ ان میں سے کوئی بھی دوسرے کی تعریف کرنا پسند نہیں کرتا بلکہ زیادہ تر صورتوں میں منفی تنقید کو ہی وطیرہ بنایاجاتا ہے۔ تعمیر پر مبنی مثبت تنقید کم ہی ممالک میں دیکھنے کو ملتی ہے۔

آج کل پاکستان میں سیلاب نے تباہی مچا رکھی ہے اور اگر 28 اگست تک کے اعدادوشمار کا جائزہ لیجئے تو 1 ہزار 33 افراد اس ظالم سیلاب کے دوران جاں بحق ہو گئے جن میں 456 مرد، 207 خواتین اور 348 بچے شامل تھے اور جب غریبوں میں امداد تقسیم ہوئی تو فوٹو سیشن کا وقت بھی آگیا۔

فوٹو سیشن کی ضرورت اس لیے پیش آتی ہے کیونکہ سیاستدانوں کو عوام سے ووٹ حاصل کرنے کیلئے اپنی کارکردگی دکھانی پڑتی ہے کہ انہوں نے فلاں موقعے پر عوام میں خیرات تقسیم کی تھی یا فلاں حادثے میں جاں بحق افراد کے لواحقین کو رقم دی تھی۔ اس طرح کی باتیں میڈیا میں بھی شائع اور نشر کی جاتی ہیں۔

پاکستان میں سب سے زیادہ جس مذہب کی پیروی کی جاتی ہے وہ اسلام ہے جو یہ کہتا ہے کہ اگر ایک ہاتھ سے آپ خیرات کرتے ہیں تو دوسرے کو پتہ نہیں چلنا چاہئے لیکن وہ سیاستدان ہی کیا جو اسلام کی پیروی کرنے کیلئے اپنا سیاسی کیرئیر داؤ پر لگا دے۔ یوں فوٹو سیشن کا سلسلہ دراز ہوتا چلاجاتا ہے۔

سب سے افسوسناک بات یہ ہے کہ یہ سیاستدان جس غریب کو امدادی چیک دے کر اپنا نام اخبارات میں شائع کرواتے ہیں، اس کا گھر منہدم ہوا ہی اس وجہ سے ہوتا ہے کہ کسی صوبائی وزیر نے سیلابی ریلے کا رخ اپنی فصلوں کو بچانے کیلئے غریبوں کے گھروں کی طرف موڑ دیا تھا۔

عام طور پر تعلیم سے بے بہرہ غریب لوگ ایسی بڑی بڑی باتیں نہیں سمجھتے، لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ عوام میں میڈیا نے بڑا شعور اجاگر کردیا ہے جس سے عوام میں غم و غصہ بھی پنپ رہا ہے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ آج کا سیاستدان بھی ان باتوں کو سمجھے اور فوٹو سیشن پر زور کم کرکے خدمت کی سیاست پر توجہ دے۔

Related Posts