مطیع اللہ جان کو اغوا کرنیوالوں کی شناخت ناممکن ہونے کی وجہ سامنے آگئی

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

Journalist Matiullah Jan missing from Islamabad

اسلام آباد: وفاقی دارالحکومت کی پولیس نے سینئر صحافی مطیع اللہ جان کے مبینہ اغوا ء کے حوالے سے عدالت عظمیٰ میں جمع کرائی گئی رپورٹ میں مبینہ اغواء کاروں کی شناخت ناممکن قرار دیدی ہے۔

سپریم کورٹ میں جمع کروائی گئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ نادرا نے مطلوبہ ریکارڈ فراہم کیا نہ این ایچ اے نےاس لئے مطیع اللہ جان کے مبینہ اغوا ء کی ویڈیو میں نظر آنے والے اغوا کاروں کی شناخت ممکن نہیں ہو سکی ۔

سینئر صحافی صحافی مطیع اللہ جان کو21 جولائی کو اسلام آباد سے اغوا ء کیا گیا اور 12 گھنٹے بعد اغواء کاروں نے انہیں چھوڑ دیا تھا۔مطیع اللہ جان کا دعویٰ ہے کہ اسلام آبادپولیس جان بوجھ کر فوٹیج کو تحقیقاتی رپورٹ کا حصہ نہیں بنا رہی ہے۔

اسلام آباد پولیس کاکہنا ہے کہ مطیع اللہ جان کے بیان کے بعد نادرا سے زرک خان نامی شخص کا ڈیٹا لیا گیا ہے جبکہ یہاں اہم بات یہ ہے کہ ملک بھر میں اس نام کے 12 ہزار افراد نادرا میں رجسٹرڈ ہیں۔اس حوالے سے مزید تحقیقات جاری ہے۔

مزید پڑھیں:پاکستان میں آزادئ اظہار کی موجودہ صورتحال اور صحافیوں کو درپیش خطرات

پولیس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ملزمان جس گاڑی میں انہیں اغوا کرکے لے کر جا رہے تھے اس گاڑی کے حوالے سے نیشنل ہائی ویز اتھارٹی نے ابھی تک کوئی جواب نہیں دیا ہے۔این ایچ اے سے فوٹیج مانگی گئی تھی جو ابھی تک فراہم نہیں کی گئی ہے۔

Related Posts