کراچی: کراچی پولیس نے اسمگلنگ نیٹ ورک کی ملی بھگت کے ذریعے بیرون ملک سے سرمایہ کاری پاکستان لانے والے خاندان کے راستے میں رکاوٹیں کھڑی کرنا شروع کر دیں۔
ہالینڈ سے استعمال شدہ کپڑوں کی کنسائمنٹ پاکستان میں امپورٹ کر کے ری ایکسپورٹ کرنے والی فیکٹری کے گودام سے درآمدی کپڑے سمیت تمام سامان کو چھالیہ اسمگلنگ میں ملوث نیٹ ورک نے اپنے گیٹ پاس سے کلیئر کروایا۔
فیکٹری مالکان کے علم میں لائے بغیر کلیئر ہونے والے سامان سے وئیر ہاوس کے مالک نے لاعلمی کا اظہار کر دیا۔
سائٹ بی تھانے میں کورٹ کی مداخلت پر درج مقدمے میں تفتیشی حکام کی سست روی پر آئی جی سندھ نے تفتیش کو ایس ایس پی ساؤتھ کو منتقل کر دیا،چوری میں ملوث ملزمان کے خلاف کارروائی اور چوری شدہ سامان کی بازیابی تاحال ممکن نہیں ہو سکی ہے۔
یونان سے پاکستان سرمایہ کاری منتقل کرنے والے خاندان کو کراچی پولیس اور اسمگلنگ نیٹ ورک میں ملوث گروہ نے ذہنی اذیت میں مبتلا کرنا شروع کر دیا جس کے بعد اس خاندان نے اپنی سرمایہ کاری واپس بیرون ملک منتقل کرنے کی کوششیں شروع کر دیں۔
تین برس قبل ہالینڈ کے ایک بزنس پارٹنر جان ہینڈرک کے ذریعے امین پرویز ولد امین الدین نے کراچی سائٹ میں پلاٹ نمبر F-8 سائٹ ایریا کراچی میں فیکٹری اور وئیر ہاؤس کے لئے کرائے پر جگہ لینے کے بعد کام شروع کیا۔
ہالینڈ سے استعمال شدہ کپڑے کو درآمد کرنے کے بعد اسے دوسرے ممالک ری ایکسپورٹ کرنے کا عمل شروع کیا۔
50 کے لگ بھگ کنسائمنٹ ایک برس سے بھی کم عرصے میں ری ایکسپورٹ کردی گئیں جس کے بعد کراچی میں موجود اسمگلنگ کے نیٹ ورک نے کراچی پولیس کی مدد سے وئیر ہاؤس مالکان کو ساتھ ملا کر ہال پاک ٹیکسٹائل ری سائیکلنگ اینڈ مینوفکچرنگ کے لئے حاصل کئے گئے۔
وئیر ہاوس میں موجود سامان کو چھالیہ اسمگلنگ میں ملوث ہارون پروڈکٹ کے لیٹر ہیڈ پر سامان کو باہر نکالنا شروع کیا اور درآمدی کپڑے سمیت وئیر ہاوس میں موجود جنریٹر،لفٹر سمیت تمام اشیاء کو غائب کر دیا۔
جب درآمدی کپڑے کے اصل مالکان نے اپنے وئیر ہاؤس میں داخل ہونے کی کوشش کی تو انہیں زدو کوب کیا گیا جس پر متاثرہ فریق نے سائٹ بی تھانے میں رابطہ کیا تاہم پولیس نے موقع معائنہ کرنے کے باوجود کارروائی سے گریز کیا۔
بعد ازاں متاثرہ فریق نے عدالت کے ذریعے سائٹ بی تھانے میں مستقیم ولد فاروق، شاکر ولد نثار، ہارون ولد فاروق، ارشاد ولد نثار، عرفان اور بختیار کے خلاف مقدمہ الزم نمبر 338/2021 درج کر لیا۔
تمام ملزمان کی وئیر ہاؤس میں موجودگی کے باوجود سائٹ بی پولیس کے تفتیشی افسر نے ان کے خلاف کارروائی سے گریز کیا جس پر متاثرہ فریق نے آئی جی سندھ سے سائٹ بی پولیس کے خلاف شکایت کی۔
مزید پڑھیں: اسلام آباد سے جعلی دستاویزات پر بیرون ملک سفر کرنے والے افغانی باشندے گرفتار