بلوچستان میں بارشوں سے ہونے والا جانی و مالی نقصان بیان سے باہر ہے جس کا وفاقی حکومت نے بڑی سنجیدگی سے نوٹس لیا اور وزیر اعظم شہباز شریف بنفسِ نفیس بلوچستان کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں کے معائنے اور سیلاب زدگان سے ملاقات کیلئے پیر کے روز بلوچستان تشریف لے گئے۔
پی ٹی آئی کی جانب سے وزیر اعظم شہباز شریف کے دورے پر تنقید کرتے ہوئے کہا گیا کہ شہباز شریف صرف شوبازی یعنی نمودونمائش کیلئے بلوچستان گئے جبکہ حکومت حقیقی طور پر بلوچستان کے تباہ حال، مفلس اور چھت سے محروم افراد کی امداد کرنے میں بری طرح ناکام ہوچکی ہے۔
پیر تک کے اعدادوشمار کے مطابق بلوچستان میں سیلاب سے بڑے پیمانے پر نقصان ہوا۔ مختلف پل ٹوٹ گئے۔ گھروں کی چھتیں گر گئیں۔ کم و بیش 136 افراد جاں بحق جبکہ 70زخمی ہوئے اور اگر ہم سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی تصاویر اور ویڈیوز کا جائزہ لیں تو تباہ حالی شدید اور نقصان ناقابلِ تلافی ہوا ہے۔
ایک طرف تو تباہ حالی کا شکار عوام ہیں جو حکومتی امداد کے منتظر ہیں اور حکومت ان کی مدد نہیں کرپا رہی۔ ایسے میں اگر وزیر اعظم شہباز شریف بلوچستان کا دورہ اور متاثرین سے ملاقات کرتے ہیں تو اس پر بھی تنقید کی جاتی ہے جس میں پی ٹی آئی سمیت ن لیگ کی مخالف دیگر سیاسی جماعتیں کچھ اہم باتیں نظر انداز کر رہی ہیں۔
سب سے پہلی بات تو یہ ہے کہ سیاست ہی کیا، زندگی کے ہر شعبے پر تنقید اور نکتہ چینی ہونی چاہئے تاکہ اسے بہتر سے بہتر کیا جاسکے تاہم تنقید برائے تنقید کا کوئی جواز نہیں ہوتا۔ کیا وزیر اعظم کا بلوچستان کا دورہ آپ کو اس لیے ایک آنکھ نہیں بھاتا کیونکہ شہباز شریف وزیر اعظم بنے جو آپ کو ذاتی طور پر ناپسند ہیں؟
دوسری بات یہ ہے کہ بلوچستان میں ہونے والا جانی و مالی نقصان ہمارا ایک قومی المیہ ہے جس پر اگر پی ٹی آئی کی رائے میں حکومت سنجیدہ نہیں تو خود پی ٹی آئی اور دیگر سیاسی جماعتیں کتنی سنجیدہ ہیں؟ کیا بلوچستان کی امداد کیلئے تحریکِ انصاف سمیت دیگر سیاسی جماعتوں نے کوئی لائحۂ عمل تشکیل دیا؟
وزیر اعظم شہباز شریف نے پیر کے روز بلوچستان کا دوسرا دورہ کیا۔ ان کا پہلا دورہ بھی جولائی کے اختتام پر وقوع پذیر ہوا تھا جس کے دوران لی گئی تصاویر کو سوشل میڈیا پر مبینہ طور پر پی ٹی آئی کی جانب سے میمز بنا کر تنقید کا نشانہ بنایا گیا جس پر عوام کی بڑی تعداد وزیر اعظم کا مذاق اڑاتی نظر آئی۔
یہاں من حیث القوم ہمیں سوچنا اور سمجھنا ہوگا کہ ہم کہاں جا رہے ہیں؟ وزیر اعظم کا دورہ نیک نیتی پر مبنی تھا یا نہیں؟ اس سے قطعِ نظر جب وزیر اعظم کسی سیلاب زدہ شخص کو گلے لگاتے ہیں اور سوشل میڈیا اس تصویر کا مذاق اڑاتا ہے تو اس سیلاب زدہ شخص کی تضحیک کیا کوئی فخر یا خوشی کی بات ہے؟ ہم سب کو سوشل میڈیا استعمال کرتے یا رائے دیتے ہوئے بھی محتاط رویے کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔