مسلم لیگ ن کی پیکا ترمیمی آرڈیننس کیخلاف درخواست ناقابل سماعت قرار

مقبول خبریں

کالمز

zia-2
آٹا 5560 روپے کا ایک کلو!
zia
برسوں ایران میں رہنے والی اسرائیلی جاسوس خاتون کی کہانی
Philippines, Pakistan, National Day, Dr. Emmanuel Fernandez, bilateral ties, diplomacy, climate change, development, peace, trade, education, cultural exchange, sustainable future, regional cooperation, Mabuhay, Filipino community, Islamabad celebration, soft power, South-South partnerships, innovation, resilience, post-colonial nations, mutual respect, global south
مشترکہ جدوجہد اور روشن مستقبل کی ایک خوبصورت تقریب

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

مسلم لیگ ن کی پیکا ترمیمی آرڈیننس کیخلاف رخواست ناقابل سماعت قرار
مسلم لیگ ن کی پیکا ترمیمی آرڈیننس کیخلاف رخواست ناقابل سماعت قرار

اسلام آباد ہائیکورٹ نے مسلم لیگ ن کی پیکا ترمیمی آرڈیننس کے خلاف درخواست ناقابل سماعت قرار دے دی۔

اسلام آباہائیکورٹ میں پیکا ترمیمی آرڈیننس کے خلاف ن لیگ کی درخواست پر سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے ریمارکس دیئے کہ اصل اسٹیک ہولڈرز نے یہ آرڈیننس عدالت میں چیلنج کر رکھا ہے اور سیاسی جماعتوں کے پاس تو پارلیمنٹ کا فورم موجود ہے اور عدالت چاہتی ہے کہ سیاسی جماعتیں عدالتوں کے بجائے پارلیمنٹ میں جائیں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ آرٹیکل 89 میں ارکان پارلیمنٹ آرڈیننس کو مسترد کر سکتے ہیں اور سیاسی جماعتوں کو مجلس شوریٰ کو مضبوط کرنا ہے۔ سیاسی جماعتوں کا عدالتوں میں آنا مجلس شوریٰ کو بے توقیر کرنے کے برابر ہے، سیاسی جماعتیں غیرضروری چیزیں عدالتوں میں نہ لائیں۔

عدالت نے مسلم لیگ کو مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ سیاسی جماعتیں عدالتوں میں آنے کے بجائے پارلیمنٹ جائیں گے تو وہ مضبوط ہوں گی، پارلیمنٹ کا بہت بڑا اختیار ہے، وہ آئین میں ترمیم بھی کر سکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ عدالت یقین دلاتی ہے کہ عدالت اس معاملے پر کسی سیاسی جماعت کی درخواست نہیں سنے گی۔ سیاسی جماعتوں کے پاس مجلس شوریٰ کا متبادل فورم موجود ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

روس یوکرین تنازعات کو مذاکرات سے حل کرنا چاہیے،وزیر اعظم عمران خان

عدالت نے مسلم لیگ ن کی درخواست ناقابل سماعت قرار دے دی۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دئیے پیکا ترمیمی آرڈیننس سے متعلق پہلے ہی یہاں درخواستیں زیر سماعت ہیں، عدالت نے کل اٹارنی جنرل کو بھی سنا ہے، سیاسی جماعتوں کو محض علامتی طور پر بھی نہیں سن سکتے۔

Related Posts