وزیرِ اعظم کورونا کے باعث معاشی مسائل پر ورچؤل اجلاس میں آج شریک ہوں گے

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

PM Imran terms COVID-19 as most serious global crisis since World War II

اسلام آباد:وزیرِ اعظم عمران خان کورونا وائرس کے باعث پیدا ہونے والے معاشی مسائل پر منعقدہ ورچؤل اجلاس میں آج شریک ہوں گے جہاں اعلیٰ سطحی تقریب میں دنیا بھر میں لاک ڈاؤن کے باعث پیدا ہونے والی مشکلات کا جائزہ لیا جائے گا۔

اقوامِ متحدہ کی طرف سے منعقدہ اعلیٰ سطحی ورچؤل اجلاس کے دوران دنیا بھر میں تباہی سے دوچار معیشتوں کو عالمی و معاشی طاقتوں کی طرف سے دی گئی امداد پر گفتگو ہوگی۔

ورچؤل اجلاس کا موضوع ”کورونا وائرس اور اس کے بعد آنے والے دور میں ترقی کیلئے مالی امداد“ ہے جس کی میزبانی کینیڈین وزیرِ اعظم جسٹن ٹروڈو، جمیکا کے وزیرِ اعظم اینڈریو ہولنیس اور اقوامِ متحدہ کے جنرل سیکریٹری انتونیو گوتریس کریں گے۔

اعلیٰ سطحی اجلاس سے وزیرِ اعظم عمران خان سمیت دیگر سربراہانِ مملکت خطاب کریں گے جبکہ وزیرِ اعظم عمران خان اپنے خطاب میں پاکستان سمیت دیگر کمزور معیشتوں کیلئے قرضوں میں چھوٹ کے حوالے سے اہم نکات واضح کریں گے۔

کورونا وائرس کے باعث دنیا بھر میں لاک ڈاؤن نافذ ہے جس کے دوران بڑی بڑی معیشتوں کو بڑے بڑے دھچکوں اور مالی مسائل کا سامنا ہے جبکہ قرضدار ممالک کساد بازاری اور شدید مندی کی طرف جا رہے ہیں۔

ایسے میں وزیرِ اعظم عمران خان قرضوں کی ادائیگی کے معاملات اور ترقی پذیر ممالک کو درپیش چیلنجزپر روشنی ڈالیں گے جبکہ تقریب میں فرانس، جنوبی افریقہ، قازقستان، برطانیہ، جاپان، ناروے اور اٹلی سمیت دیگر ممالک بھی شریک ہیں۔

رواں برس اپریل کے دوران وزیرِ اعظم عمران خان قرض میں ریلیف کیلئے عالمی اقدامات کی ضرورت پر زور دے چکے ہیں تاکہ ترقی پذیر ممالک کیلئے موجودہ معاشی بحران سے نمٹنا ممکن بنایاجاسکے۔

وزیرِ اعظم عمران خان کے مؤقف پر عالمی سطح پر مثبت ردِ عمل دیکھنے میں آیا اور عالمی اداروں نے قرض کی ادائیگی میں آسانیاں پیدا کیں جبکہ اس حوالے سے خود ترقی پذیر ممالک میں بھی شعور اجاگر ہوا۔

Related Posts