عمران خان دورمیں ملکی قرض میں 70 فیصد اضافہ، ایک اینٹ نہیں لگی،وزیراعظم

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

اسلام آباد: وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ عمران خان کے دور میں ملکی قرض میں 70 فیصد اضافہ ہوا جبکہ ایک نئی اینٹ نہیں لگائی گئی۔

تفصیلات کے مطابق اسپیکر راجہ پرویز اشرف کی زیر صدارت قومی اسمبلی کا آج منعقدہ اجلاس جاری ہے۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ سال ہم اپوزیشن بنچوں پربیٹھے تھے۔ 73کےآئین پرشہیدذوالفقار بھٹو اور سیاسی رہنماؤں کی کاوشیں ناقابل فراموش ہیں۔ آئین نےاداروں کےدرمیان اختیارات کی تقسیم واضح کر دی۔آئین نے چاروں صوبوں کو یکجا کیا ہوا ہے۔ پی ڈی ایم نے ملک کو بچانے کیلئے اپنی سیاست کو داؤ پر لگایا۔

یہ بھی پڑھیں:

 گورنر ہاؤس میں آئی ٹی کورسز کرائے جائینگے، گورنر سندھ

اظہارِ خیال کے دوران وزیر اعظم نے کہا کہ لاکھوں قربانیوں کے بعد پاکستان معرض وجود میں آیا۔ آج اس آئین کا سنگین مذاق اڑایاجا رہا ہے۔ آئین میں مقننہ اورعدلیہ کے اختیارات کی دھجیاں بکھیری جا رہی ہیں۔ ایک لاڈلہ کسی ادارے میں پیش نہیں ہورہا۔ اس لاڈلےنے آئین کو ردی کی ٹوکری میں ڈال دیا ہے۔ اس نےاسی پارلیمنٹ پر دھاوابولا تھا۔ اس کےحواریوں نےگندے کپڑے دھو کر باہر لٹکائےتھے۔ ہم نے کتنا سبق سیکھا اسکا فیصلہ تاریخ کرے گی۔

قومی اسمبلی سے خطاب کے دوران وزیر اعظم نے کہا کہ کس کےکیا اختیارات ہیں وہ آئین میں درج ہیں۔ ایک خاتون جج کےبارے میں کیا کہا گیا، کسی نے نوٹس لیا؟  اس لاڈلے کی حکومت نے آئی ایم ایف سے کیے معاہدے کی وعدہ خلافی کی۔ خلاف ورزی نےپاکستان دیوالیہ ہونے کی نہج پر پہنچا دیا۔ آج آئی ایم ایف ہم سےقدم قدم پر گارنٹیاں مانگ رہاہے۔ عمران نیازی کے4 سالہ دورمیں پاکستان کاقرض70 فیصد بڑھ گیا، ایک نئی اینٹ نہیں لگی۔

اسمبلی سے خطاب کے دوران وزیر اعظم نے کہا کہ جب ہم اپوزیشن میں تھے تو ہمارےاہلخانہ کی گرفتاریاں ہو رہی تھیں۔ ایک قوم کی بیٹی کو چاند رات کو گرفتار کیا گیا۔ عمران نیازی نے لاکھوں ڈالر خرچ کرکے امریکی لابنگ فرم کی خدمات حاصل کیں۔ کبھی ایسا منظر دیکھا کہ قانون نافذ کرنے والے افراد پر پٹرول بم اور پتھر پھینکے جائیں؟ موجودہ آئین ملک کی تاریخ میں ایک مثال ہے۔ ہماری زعماء کی خدمات کو تاریخ میں سنہرے حروف سے لکھا جائے گا۔

خطاب کے دوران وزیر اعظم نے کہا کہ ہم آئین کے تحت ہی تحریک عدم اعتماد لائے۔ حکومتوں میں شامل جماعتوں نے پاکستان کی ریاست کو بچانے کے لئے اپنی سیاست کو داؤ پر لگا دیا۔ 11 ماہ گزر گئے ہم دوست ممالک کو راضی کرنے میں لگے ہوئے ہیں۔ برادر ممالک کے زعما کو ناراض کیا گیا۔ آئین اس وقت کے وزیراعظم ذوالفقار بھٹو اور پوری سیاسی قیادت نے تشکیل دیا تھا۔ ان سب نے اپنے اختلافات بھلاکر یہ آئین بنایا۔ملک کا مذہب اسلام اور ریاست جمہوری ہے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ یہ ہمارے زعما کی جدوجہد تھی جنہیں تاریخ یاد رکھے گی۔ آئین نے اختیارات کی تقسیم واضح کردی۔ مقننہ عدلیہ اور انتظامیہ کے اختیارات بیان کردئیے۔ ریڈلائن لگادی کہ کوئی اس کو عبور نہیں کرسکے گا۔ بعد میں کیا کیا ہوا سب کے سامنے ہے۔ آج اس آئین کا سنگین مذاق اڑایا جارہا ہے۔ آئین میں موجود مقننہ اور  عدلیہ کے اختیارات کی دھجیاں بھکیری جارہی ہیں۔ ایک لاڈلہ کسی عدالت کے سامنے پیش نہیں ہوتا۔

انہوں نے کہا کہ  لسبیلہ شہدا کے بارے میں عمران نیازی کے سوشل میڈیا نے بھیانک ٹرولنگ کی۔ اس کے گھر دہشت گرد دندناتے پھرتےہیں۔ ایوان کوان معاملات کا فی الفورنوٹس لیناہوگا۔ یہ لاڈلہ قوم کو تقسیم در تقسیم کررہاہے، کوئی پوچھنے والا نہیں۔ لسبیلہ کے شہدا پر اسکے حواریوں نے سوچ سے گری باتیں کی۔ عمران نیازی آج دہشت گردوں کو اپنی شیلڈ بنارہا ہے۔  آرمی چیف اور چیئرمین جوائنٹ چیفس بنانے کے فیصلے 100 فیصد میرٹ پر ہوئے۔

Related Posts