کراچی: وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ 9 مئی کو جو ہوا، وہ دشمن بھی نہیں سوچ سکتا تھا، بجٹ آرہا ہے، بے پناہ اقتصادی چیلنجز میں ہم کیا کرسکتے ہیں؟
تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف نے کراچی میں تاجر اور صنعتکار برادری سے خطاب کے دوران کہا کہ سرمایہ کار دنیا بھر میں پاکستان کے سفیر ہیں۔ سرمایہ کاروں کی پاکستان کیلئے بہت بڑی خدمات ہیں۔ پچھلے ایک سال میں جو کچھ ہوا، وہ آپ کے سامنے ہے۔
سپریم کورٹ نے آڈیو لیکس تحقیقاتی کمیشن کو کام سے روک دیا
خطاب کے دوران وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ جب ہم نے حکومت سنبھالی تو مہنگائی عروج پر تھی۔ گزشتہ حکومت آئی ایم ایف سے معاہدہ کرکے مکر گئی تھی۔ ہمیں آئی ایم ایف کی کڑی شرائط ماننی پڑیں۔
وزیرا عظم نے کہا کہ سیلاب سے تباہی کے بعد 100 ارب سے زائد کے اخراجات آئے۔ ملک میں ایک سال سے سیاسی عدم استحکام تھا اور اب بھی ہے۔ وفاقی حکومت نے سیلاب متاثرین میں اربوں روپے تقسیم کیے۔
انہوں نے کہا کہ کورونا کے دوران ایل این جی کی قیمتیں کم ہوگئی تھیں۔ گزشتہ حکومت نے قیمتیں کم ہونے پر ایل این جی معاہدہ نہیں کیا۔ عالمی سطح پر تیل مہنگا ہونے سے مہنگائی بڑھ گئی۔ چینی بینک نے کمرشل قرضے بھی رول اوور کردئیے۔
ماضی کا ذکر کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ 90ء کی دہائی تک پاکستان تیزی سے ترقی کر رہا تھا۔ 9مئی کو وہ ہوا جو دشمن بھی نہیں سوچ سکتا تھا۔ نواز شریف کی جلا وطنی اور ذوالفقار بھٹو کے قتل پر بھی کچھ نہیں ہوا تھا۔