سپریم کورٹ نے آڈیو لیکس تحقیقاتی کمیشن کو مزید کام سے روک دیا

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

سپریم کورٹ نے آڈیو لیکس تحقیقاتی کمیشن کو مزید کام سے روک دیا
سپریم کورٹ نے آڈیو لیکس تحقیقاتی کمیشن کو مزید کام سے روک دیا

گوگل نیوز پر ہمیں فالو کریں

اسلام آباد: آڈیو لیکس تحقیقاتی کمیشن کی تشکیل کیخلاف عمران خان سمیت دیگر کی درخواستوں پر حکم جاری کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے آڈیو لیکس تحقیقاتی کمیشن کو مزید کام سے روک دیا۔

چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بینچ نے دوران سماعت فیصلہ سنا دیا، بینچ میں جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس منیب اختر، جسٹس شاہد وحید اور جسٹس حسن اظہر رضوی شامل تھے۔

مبینہ آڈیو لیکس کی انکوائری کیلئے قائم جوڈیشل کمیشن کے خلاف 4 درخواستیں دائر کی گئی تھیں،وفاقی حکومت نے مبینہ آڈیو لیکس کی تحقیقات کے لیے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں کمیشن تشکیل دیا تھا،

انکوائری کمیشن کے خلاف عمران خان، صدر سپریم کورٹ بار عابد زبیری، ریاض حنیف راہی اور مقتدر شبیر نے درخواستیں دائر کی تھیں، درخواستوں میں مبینہ آڈیو تحقیقاتی کمیشن کی تشکیل کے نوٹیفکیشن کو کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی تھی۔

اٹارنی جنرل سے مکالمہ کرتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ آپ ہمارے انتظامی اختیار میں مداخلت نہ کریں، ہم حکومت کا مکمل احترام کرتے ہیں، عدلیہ بنیادی انسانی حقوق کی محافظ ہے۔

حکومت نے چیف جسٹس کے اختیارات کو ریگولیٹ کرنے کی قانون سازی جلدی میں کی، حکومت ہم سے مشورہ کرتی تو کوئی بہتر راستہ دکھاتے، آپ نے ضمانت اور فیملی کیسز کو بھی اس قانون سازی کا حصہ بنا دیا۔

چیف جسٹس کا دوران سماعت ریمارکس دیتے ہوئے کہنا تھا کہ حکومت کسی جج کو اپنی مرضی کے مطابق بنچ میں نہیں بٹھا سکتی، ہم نے سوال پوچھا تھا کہ 184 بی میں لکھا ہے کم از کم 5 ججز کا بینچ ہو۔

مزید پڑھیں:کیا جہانگیر ترین نئی سیاسی جماعت بنانے جا رہے ہیں؟

اگر آپ نے ہم سے مشورہ کیا ہوتا تو ہم آپ کو بتاتے، 9 مئی کے واقعے کا فائدہ یہ ہوا کہ جوڈیشری کے خلاف جو بیان بازی ہو رہی تھی وہ ختم ہوگئی۔

Related Posts