پاکستان کو اسلامی فلاحی ریاست بناکردم لیں گے،وزیراعظم عمران خان

مقبول خبریں

کالمز

Ceasefire or a Smokescreen? The US-Iran Next Dialogue of Disillusions
جنگ بندی یا دھوکہ؟ امریکا اور ایران کے درمیان فریب پر مبنی اگلا مکالمہ
Israel-Iran War and Supply Chain of World Economy
اسرائیل ایران جنگ اور عالمی معیشت کی سپلائی چین
zia-2-1-3
بارہ روزہ جنگ: ایران اور اسرائیل کے نقصانات کا جائزہ

موسم

قیمتیں

ٹرانسپورٹ

PM Imran Khan congratulates nation on Independence Day

اسلام آباد :وزیر اعظم عمران خان نے یوم آزادی کے موقع پر پر قوم کو خوشخبری سناتے ہوئے کہا ہے کہ آئی پی پیز سے طویل مذاکرات کے بعد ہمارا معاہدہ ہوگیا جس سے بجلی سستی ہوگی۔

جب اقتدار ملا تو دو بوجھ تھے، ایک ماضی کی حکومتوں کا قرض اور دوسرا بوجھ پاور سیکٹر کا تھا، بجلی مہنگی بن رہی ہے،اس لئے ہماری صنعت دیگر ممالک کا مقابلہ نہیں کرسکتی۔

انہوں نے کہا کہ آج معیشت بھی چل رہی ہے اور ملک میں کورونا کے کیسز بھی کم ہوئے اسمیں کوئی شک نہیں کہ ہم منزل پر پہنچ جائیں گے، لوگوں کا اعتماد آیا ہے، اسٹاک مارکیٹ تیزی سے اوپر بڑھنا شروع ہوگئی ہے، اللہ کا شکر ہے ہماری آمدنی بڑھنا شروع ہوگئی ہے۔

ساری دنیا میں ایکسپورٹ کو نقصان ہوا مگر ہماری ایکسپورٹ بڑھنا شروع ہوگئی ہے، اب حالات مزید بہتر ہوں گے،ہماری قوم حق خود ارادیت کی جدوجہد میں کشمیریوں کے ساتھ ہے۔

ہم کشمیریوں کو ہر سطح پر ہر طرح کا تعاون فراہم کریں گے، کورونا وائرس مکمل ختم نہیں ہوا ،احتیاط کادامن ہاتھ سے نہ چھوڑیں اور چہرے پر ماسک کا استعمال کریں۔

جمعہ کو سرکاری ٹی وی پر قوم کے نام اپنے پیغام میں وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح اور علامہ محمد اقبال کے عظیم خواب کی تعبیر ہے، وہ پاکستان کو اسلامی فلاحی ریاست بنانا چاہتے تھے جس میں قانون کی بالا دستی ہو۔

انہوں نے کہاکہ سب انسانوںکو برابر کے حقوق حاصل ہوں اور ریاست ان کے حقوق کی ضمانت دے۔

وزیراعظم نے کہا کہ ہم اس سفر کی جانب گامزن ہیں اور جدوجہد کے ذریعے منزل پر پہنچ کر دم لیں گے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ میں آج قوم کو کورونا وائرس کا مل کر مقابلہ کرنے پر بھی مبارکباد پیش کرتاہوں۔

انہوں نے کہاکہ پاکستان نے جس طرح کورونا وائرس کے خلاف جدوجہد کی ہے شاید ہی کسی قوم میں اس طرح کی مثال مل سکے۔

انہوں نے کہاکہ ہمیں خدشہ تھا کہ کورونا وائرس کے باعث ایک طرف لوگ بیماری سے جاں بحق ہوں گے اور دوسری جانب معیشت تباہ حال ہونے کے باعث بھوک سے مریں گے تاہم اللہ تعالیٰ کا خاص شکر اور کرم ہے کہ کورونا کیسز میں بھی کمی آئی ہے اور معیشت بھی بہتری کی جانب گامزن ہو گئی ہے۔

انہوں نے کہاکہ انسان کوشش کرتا ہے اور اللہ تعالیٰ کامیابی عطا کرتا ہے۔ وزیراعظم نے عوام پر زور دیا کہ وہ احتیاط کادامن ہاتھ سے نہ چھوڑیں اور چہرے پر ماسک کا استعمال کریں کیونکہ اس وبا سے بچنے کے لئے یہ سب سے ضروری ہے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ میں قوم کی تیسری مبارک باد معیشت کی صورتحال بہتر ہونے پر دینا چاہتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ دو سال بہت مشکل میں گزرے،جب ہم نے اقتدار سنبھالا تو بہت مشکل حالات کا سامنا تھا، ہم نے قرضوں کی قسطیں ادا کرنی تھیں۔

انہوںنے کہاکہ ہمارے پاس فارن ایکسچینج نہیں تھا اور ہم ڈیفالٹ کررہے تھے۔ انہوں نے کہاکہ اگر ہم خدانخواسہ ڈیفالٹ کر جاتے تو اس کے بہت برے اثرات کا سامنا کرنا پڑتا کیونکہ ڈیفالٹ کرنے سے ڈالر آنا بند ہو جاتے ہیں اور روپے کی قدر گر جاتی جس سے چیزیں مہنگی ہو جاتی ہیں۔

انہوں نے کہاکہ اللہ کا شکر ہے کہ ہم ڈیفالٹ سے محفوظ ہو کر بہت بری مہنگائی سے بچ گئے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ اگرچہ عوام کے لئے ابھی بھی مشکل حالات لیکن صورتحال اب بہتر ہو رہی ہے۔

انہوں نے کہاکہ سٹاک مارکیٹ ریکارڈ اوپر گئی ہے،لوگوں کا اعتماد بڑھنا شروع ہو گیا ہے، ہماری حکومت نے تعمیراتی شعبے کو وہ مراعات دی ہیں جو پہلے کبھی کسی نے نہیں دیں۔

انہوں نے کہاکہ 40 سے زائد صنعتیں تعمیرات کے شعبے سے واستہ ہیں، تعمیرات کو کے شعبے کو مراعات دینے سے ان صنعتوں کی بھی ترقی ہو رہی ہے اور روزگار ملنا شروع ہو گیا ہے اور دولت کی پیداوار بڑھنے سے وصولی بھی بہتر ہو گی جس سے کمزور طبقات پر خرچ کرنے کے لئے حکومت کو رقم دستیاب ہو گی اور ہم قرضوں کی ادائیگی بھی کر سکیں گے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ سابق حکومتوں کی پالیسیوں اور معاہدوں کی وجہ سے مہنگی بجلی کے باعث گردشی قرضے بڑھتے جا رہے تھے کیونکہ جس قیمت پر ہم بجلی لے رہے تھے اس سے کم پر صارفین کو فراہم کررہے تھے۔

اس طریقے سے کوئی بھی کاروبار نہیں چل سکتا۔ ہماری حکومت نے پاور کمپنیوں کے ساتھ مذاکرات کئے اور طویل ملاقات کے بعد ہم ایک معاہدے پر پہنچ گئے ہیں جس کی تفصیلات سے متعلقہ حکام جلد عوام کو آگاہ کریں گے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ بجلی کی پیداواری لاگت کم ہونے کی وجہ سے صنعتوں اور عوام کو فائدہ ہو گا۔ اس کے علاوہ لائن لاسز اور چوری کو کم کرنے کے لئے حکومت اصلاحات کا پیکیج لا رہی ہے جس سے چوری بھی کم ہو گی اور بجلی کی قیمت بھی کم کی جائے گی۔ اس سے صنعتوں کو فروغ حاصل ہو گااور روزگار کے مواقع بڑھیں گے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ ہماری حکومت پر اقتدارسنبھالنے کے بعد سابق حکومتوں کی طرف سے لئے گئے قرضوں کا بہت بڑا بوجھ تھا۔ انہوں نے کہاکہ ہم نے 4 ہزار ارب روپے ٹیکس جمع کیا جس میں سے 2 ہزار ارب روپے قرضوںکی ادائیگی پر خرچ ہو گیا۔

انہوں نے کہاکہ دوسری جانب ہمارے اوپر پاور سیکٹر کا بہت بڑا بوجھ تھا کیونکہ سابقہ حکومتوں نے بجلی کمپنیوں کے ساتھ ایسے معاہدے کئے ہوئے تھے جن کے ذریعے بہت مہنگی بجلی مل رہی تھی اور ہماری صنعتیں خطے کے دیگر ممالک کی صنعتوں کا مقابلہ مہنگی بجلی کی وجہ سے نہیں کر پا رہی تھیں، اسی لئے ہماری معیشت اوپر نہیں اٹھ رہی تھی، دوسری جانب عوام کو بھی مہنگی بجلی مل رہی تھی۔

وزیراعظم نے کہا کہ اب آمدن بڑھنا شروع ہو گئی ہے۔ جولائی میں ہدف سے زائد ٹیکس وصولی ہوئی ہے، اس سے روزگار کے مواقع بھی بڑھیں گے اور یہ بھی بہت بڑی خوشخبری ہے کہ کورونا کے باوجود ہماری برآمدات بڑھنا شروع ہو گئی ہیں جبکہ پوری دنیا کی برآمدات متاثر ہوئی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اسٹاک مارکیٹ کا اوپر جانا، سیمنٹ کی فروخت میں اضافہ، ٹیکس وصولی کا بہتر ہونا خوش آئند ہے،انشاء اللہ حالات مزید بہتر ہوتے جائیں گے۔

وزیراعظم نے کہا کہ میں آج مقبوضہ کشمیر میں بسنے والے اپنے بھائی اور بہنوں اور بچوں کو پاکستان کی طرف سے پیغام دینا چاہتا ہوں کہ پورا پاکستان ان کے ساتھ ہے۔

ہمیں اس بات کااحساس ہے کہ وہ کس طرح بھارتی ظلم و جبر اور مشکلات کا سامنا کررہے ہیں۔ وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان کشمیریوں کی ہر ممکن سفارتی ، سیاسی اور اخلاقی حمایت اور جدوجہد کرتا رہے گا۔

مزید پڑھیں: چہار سو سبز پرچموں کی بہار میں پاکستان کی آزادی کا جشن

انہوں نے دعا کی کہ اللہ تعالی کشمیریوں کو آزادی دے اور 70 سال پہلے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے اپنے مستقبل کا فیصلہ خودکرنے کا جو حق دینا کا ان سے وعدہ کیا تھا وہ حق ان کو ملے۔

Related Posts